نجی شعبے کو پاک ترک تجارتی و اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے، قونصل جنرل ترکیہ کمال سانگو

اتوار 21 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ کے قونصل جنرل کمال سانگو نے کہا ہے کہ اگرچہ ترکیہ اور پاکستان تجارت و معیشت کے کئی شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں لیکن موجودہ تجارتی حجم بہت کم ہے جس کے لیے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ پاکستان اور ترکیہ کی بالترتیب 240 ملین اور 85 ملین کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں برادر ملکوں میں بڑی صلاحیت اور مواقع موجود ہیں لہٰذا نجی شعبے کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے قونصل جنرل نے امید ظاہر کی کہ ان کے دور میں ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات مزید گہرے ہوں گے اگرچہ ترکیہ اور پاکستان 1947 سے شاندار سفارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمارے تعلقات ہزاروں سال پرانے ہیں کیونکہ اس خطے میں ترکیہ کا تعلق 9 ویں صدی میں شروع ہوا۔

انہوں نے ترکیہ اور پاکستان کو 2 ملک مگر ایک قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں میں ایک ہی ثقافت، مذہب، زبان اور نظریات ہیں۔ گزشتہ برس ترکیہ کی برآمدات قریباً 256 اربن ڈالر رہیں جس میں سے 55 فیصد برآمدات یورپی یونین ممالک پر مشتمل تھی۔ 20 سال قبل دستخط کیے گئے، ترک کسٹمز یونین معاہدے کو اس سال اپ ڈیٹ کیا جائے گا جس سے ترکیہ کو ان ممالک تک مزید رسائی ملے گی جن کے ساتھ یورپی یونین نے ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں۔

انہوں نے تاجر برادری کو نیم تیار شدہ خام مال ترکیہ میں لانے کا مشورہ دیا جو ترکیہ میں تیار کرکے زیرو ٹیکس کے ساتھ یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمد کیاجا سکتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں ترکیہ کی سرمایہ کاری 2.5 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے لیکن یہ کچھ بھی نہیں اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی ترک کمپنیوں کو بعض معمولی مسائل کا سامنا ہے تاہم ایس آئی ایف سی ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بہت محنت کر رہی ہے جو یقیناً دیگر ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گا۔

کمال سانگو نے مزید کہا کہ ترک کمپنی ایکریلک نے 2016 سے اب تک پاکستان میں قریباً 800 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور انہوں نے پاکستان سے باہر کچھ بھی نہیں بھجوایا کیونکہ وہ جو کچھ کماتے ہیں وہ پاکستان میں دوبارہ لگا دیتے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان حقیقی بھائی چارہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

قونصل جنرل نے بتایا کہ ترکی کی ایک کمپنی سولر پینل پروڈکشن یونٹ لگانے کے لیے پاکستان آنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے ترک سرمایہ کاری کے لیے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری اور گوشت کے شعبوں میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ پاکستان اعلیٰ معیار کا دودھ پیدا کرنے کے باوجود صرف 3 فیصد دودھ کو پروسیس کرنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ جس میں دونوں ممالک کی تاجر برادری مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لے سکتی ہے۔

انہوں نے پاکستانی نوجوانوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں ہمارے 28 پاک ترک ماڈل اسکول ہیں جہاں 30 ہزار طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ ہم پاکستانی طلباء کو وظائف فراہم کر رہے ہیں اور گزشتہ برس پاکستانی طلباء کو 168 وظائف دیے گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp