ہوور بائیک بنانے والی جاپانی کمپنی نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا

اتوار 21 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 جاپان میں ’ہوور موٹر سائیکل ‘ کے ساتھ سفر کا تصور پیش کرنے والی اسٹارٹ اَپ کمپنی ایلین لبرٹی انٹرنیشنل (اے ایل آئی ) نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ’اے ایل آئی‘ نے حکومت کوکمپنی کے دیوالیہ ہونے کی باقاعدہ درخواست بھی دے دی ہے۔

 ’ ایلین لبرٹی انٹرنیشنل ‘کی امریکی پیرنٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کمپنی کے کیلیفورنیا منتقل ہونے کے منصوبے کا حصہ ہے، جہاں اسے یہ کمپنی ایک نئے کاروباری پارٹنر کے ساتھ اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنائے گی۔

’ ایلین لبرٹی انٹرنیشنل ‘ (اے ایل آئی ) ٹیکنالوجیز کے ہوور بائیک کی بہت زیادہ تشہیر کی گئی تھی حتیٰ کہ اس کی تشہیر کے دوران موناکو کے پرنس البرٹ دوم کو ہوور بائیک پر اڑتے ہوئے بھی دکھایا گیا تھا۔ لیکن یہ موٹر سائیکل کبھی زیادہ تعداد میں فروخت نہیں ہو سکے۔

واضح رہے کہ ’ ایلین لبرٹی انٹرنیشنل ‘ کے ہوور بائیک کا تصور فلم اسٹار وارز سے لیا گیا تھا، اور اس موٹر سائیکل کی شکل اسی پیرائے میں تیار کی گئی تھی۔

ان ہوور موٹر بائیکس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ایک بار چارج کرنے پر 100 کلومیٹر فی گھنٹہ (62 میل فی گھنٹہ) تک تقریباً 40 منٹ تک پرواز کرسکتا ہے۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ڈائسوکی کٹانو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ موٹر سائیکل کو ان خصوصیات سے کم کر کے کبھی بھی فروخت نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ یہ موٹر سائیکل 2021 میں 680,000 ڈالر (534,000 پاؤنڈ) کی قیمت میں فروخت کے لیے پیش کی گئی تھی۔ لیکن اس کا بنیادی کاروبار شروع سے ہی مشکلات کا شکار تھا اس کی ایک خاص وجہ یہ بھی تھی کہ جاپان کے قوانین بیشتر مقامات پر اس موٹر سائیکل کو شہر کی سڑکوں پر پرواز کرنے سے روکتے تھے۔

قانونی فرم شوسمتھ کے پارٹنر بین گارڈنر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ریگولیٹری رکاوٹوں کا مطلب یہ ہے کہ ہوور بائیک کو اس کی شاندار ٹیکنالوجی کے باوجود محدود استعمال کیا جا رہا ہے۔ امید ہے اس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مستقبل میں آسان ہو گا اور اس کے لیے نئے قوانین بھی بنائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بائیک کی تیاری کے لیے بہت وقت اور پیسہ لگتا ہے اور یہی 2 چیزیں جو بدقسمتی سے ’ ایلین لبرٹی انٹرنیشنل ‘ کے پاس ختم ہو گئیں۔

گزشتہ سال اے ایل آئی ٹیکنالوجیز نے امریکی فرم پونو کیپٹل کارپوریشن کی جانب سے خریدے جانے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے نتیجے میں اس کے حصص نیسڈیک اسٹاک ایکسچینج میں بھی درج ہوئے تھے اور اسے امید تھی کہ اس سے ان کے پاس خاصی رقم جمع ہوگی۔

بلومبرگ کے مطابق پونو کے تقریباً تمام سرمایہ کاروں نے اے ایل آئی کی لسٹنگ کے بعد اپنا اسٹاک فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا، جس سے اس کی قیمت کو شدید دھچکا لگا، پھر جاپانی فرم اس سے باہر نہیں نکل سکی اور فرم کو بہت کم نئی نقد رقم کے ساتھ اسٹاک ایکسچینج چھوڑنا پڑا۔

گزشتہ سال اکتوبر میں اے ایل آئی کی امریکی پیرنٹ کمپنی ایرونز ٹیکنالوجیز نے کہا تھا کہ وہ ٹوکیو سے اپنے آپریشنز کو کیلیفورنیا میں منتقل کر رہی ہے تاکہ ہوور بائیک کو دوبارہ ڈیزائن کرنے اور اس کے بجائے ریگولیٹری سرٹیفکیشن حاصل کرنے پر توجہ دی جا سکے۔

اس نے دسمبر میں ایک اور امریکی فرم کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا تاکہ اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکے اس کے بعد جاپان میں کمپنی نے اپنا کام روک دیا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے امید ہے کہ نئی ہوور موٹر بائیک 2 لاکھ ڈالر کی قیمت پر فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس وقت بہت سی ٹیکنالوجی کمپنیاں شہری علاقوں میں اڑنے والی گاڑیاں لانچ کرنے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک پروٹوٹائپ فلائنگ کار نے 2021 میں سلواکیہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں نیٹرا اور براٹیسلاوا کے درمیان 35 منٹ کی پرواز مکمل کی اور 2022 میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp