پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو جب القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تو پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا، اسی دوران چند شرپسندوں نے جی ایچ کیو سمیت کئی حساس مقامات میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی جس کا الزام پارٹی پر عائد کیا گیا۔
اس غیر معمولی احتجاج کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سخت کریک ڈاؤن کا آغاز ہوا اور پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنوں سمیت اہم رہنماؤں کو بھی اس الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں
سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور دیگر ن لیگی رہنماؤں نے مختلف اوقات میں کہا کہ 9 مئی واقعے میں ملوث کسی بھی پی ٹی آئی رہنما یا کارکن کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع نہیں دینا چاہیے، یہ قومی مجرم ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو کرانے کا اعلان کیا اور الیکشن شیڈول جاری کیا جس کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرانے کی کوشش کی۔ تاہم اس دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور ان کے تجویز و تائید کنندگان کو مختلف حلقوں میں ہراساں کیا گیا۔ یہاں تک کہ بہت سے امیدواروں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
عمران خان سمیت اہم رہنماؤں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی
پاکستان تحریک انصاف کے کچھ رہنما 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تاہم پارٹی کے بیشتر رہنما اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
عمران خان نے لاہور اور میانوالی کے 2 حلقوں سے کاغذات نامزدگی حاصل کیے تاہم وہ منظور ہی نہیں کیے گئے۔ شاہ محمود قریشی، پرویز الٰہی، مونس الٰہی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز سمیت دیگر رہنما بھی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس سب کے باوجود 9 مئی واقعہ میں مبینہ طور پر نامزد کچھ ایسے بھی پی ٹی آئی رہنما ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اعظم سواتی، صنم جاوید، مراد سعید کے کاغذات بھی مسترد
پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنما جن میں اعظم سواتی نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مقابلے میں مانسہرہ سے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرائے تاہم وہ مسترد ہو گئے۔ مریم نواز کے مقابلے میں لاہور کے حلقے سے پی ٹی آئی کی گرفتار کارکن صنم جاوید نے کاغذات جمع کرائے لیکن وہ بھی مسترد ہو گئے۔ اس کے علاوہ مراد سعید، زلفی بخاری، حماد اظہر اور عمر ڈار کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور عمران خان کے وسیم اکرم پلس سردار عثمان بزدار نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں جبکہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، صداقت عباسی، خسرو بختیار، فرخ حبیب، جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ بھی انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے۔
9 مئی واقعہ میں نامزد پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد لاہور کے حلقہ این اے 130 سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہی ہیں، انہیں لیپ ٹاپ کا نشان الاٹ کیا گیا ہے، پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 69 سے الیکشن لڑیں گے، شہریار آفریدی این اے 35 سے بوتل کے نشان پر الیکشن لڑیں گے، اس کے علاوہ این اے 185 سے زرتاج گل، خیبرپختونخوا سے شہرام ترکئی اور عمر ایوب بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
9 مئی واقعات میں اشتہاری رہنے والے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 133 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے تھے تاہم پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈاپور کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
علی امین گنڈاپور حلقہ این اے 44 میں جمعیت علما اسلام کے قائد اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان کے مقابلے میں الیکشن لڑیں گے۔ اسی طرح پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 171 سے پی ٹی آئی کے رہنما میاں اسلم اقبال کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کر دیے تھے تاہم اپیلیٹ ٹربیونل نے ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔