حلقہ این اے 127 لاہور میں پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم جنگی بنیادوں پر کیوں؟

پیر 22 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

8 فروری کو عام انتخابات منعقد ہورہے ہیں، بیشتر امیدوار ووٹوں کے حصول میں مصروف عمل ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی جلسے، جلوس، اور ریلیاں نکال کر اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ان سب کے برعکس پی ٹی آئی چھپ چھپا کر کارنر میٹنگز ورنہ بیشتر حوالوں سے اس کی امیدوار اپنے متعلقہ حلقوں میں سوشل میڈیا مہم پر انحصار کررہے ہیں۔

پنجاب میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ جہاں سب کی نظریں مرکوز ہیں وہ ہے لاہور کا حلقہ این اے 127 ہے جہاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، ن لیگ کے عطاء اللہ تارڑ اور پی ٹی آئی کے شبیر گجر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، یہ حلقہ پچھلے تین حکومت میں ن لیگ کا گڑھ رہا ہے، حال ہی میں2021میں یہاں ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی شائستہ پرویز ملک کامیاب ہوئی تھیں۔

اس سے قبل 2018 میں بھی یہاں کامیابی نے ن لیگ کے قدم چومے تھے اور پیپلزپارٹی کے اسلم گل نے ضمنی الیکشن میں یہاں سے 33 ہزار ووٹ لیے تھے، تاہم اس مرتبہ 2024 کے عام انتخابات کے موقع پر پیپلزپارٹی یہاں جنگی بنیادوں پر اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہے، پیپلزپارٹی کی تقریباً ساری قیادت اس حلقے میں ووٹروں کا رجحان اپنی جانب مائل کرنے میں مصروف عمل ہے۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، آصفہ بھٹو اور خود بلاول بھٹو نے لاہور میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، حلقے کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے سے لے کر ووٹ مانگنے تک سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، شازیہ مری اور شرجیل میمن  بھی اس حلقے میں انتخابی مہم سے متعلق اپنی ڈیوٹی سر انجام دے چکے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کےسینئر رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ لاہور کے اس حلقے سے بلاول بھٹو کو کامیاب کروانا ہے اور ن لیگ والوں کو بتانا کہ لاہور اب ن لیگ کا گڑھ نہیں رہا۔ ’ہم یہاں پر بھرپور مہم چلا رہے ہیں، پارٹی قیادت جس کی ڈیوٹی لگا رہی ہے سب لوگ یہاں آکر الیکشن مہم میں حصہ لے رہے ہیں، کل کا جلسہ ہی دیکھ لیں پیپلزپارٹی نے کل ایک اچھا شو منعقد کرکے دکھایا ہے، جس کے بعد پورے حلقے میں بلاول بھٹو کی گونج ہے۔‘

عطاء تارڑ نئے امیدوار ہیں وہ کیا جیتیں گے بلاول سے

سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ عطاءتارڑ پہلی مرتبہ الیکشن لڑرہے ہیں، جہاں سے وہ الیکشن لڑنا چاہتے تھے وہاں سے تو قیادت نے انہیں ٹکٹ دیا نہیں اور لاہور کے جس حلقے سے وہ الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں ان کا اپنا ووٹ نہیں ہے، وہ کیا جیتیں گے بلاول بھٹو سے۔

’اس حلقے میں سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کافی ووٹ بینک ہے وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے ہیں اور بلاول بھٹو کے لیے بھر پور مہم چلا رہے ہیں، اسی طرح طاہر القادری کی جماعت کا بھی کافی ووٹ بینک ہے، وہ بھی بلاول بھٹو کی حمایت کررہے ہیں اور دیگر تنظیمیں بھی یہاں پر پیپلزپارٹی کی حمایت کر رہی ہیں۔‘

شرجیل میمن کے مطابق پیپلزپارٹی اس حلقے پر اس لیے بھی توجہ دے رہی ہے کہ اگر بلاول بھٹو لاہور سے کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کا اثر پورے پنجاب پر پڑے گا، اس لیے ساری قیادت پنجاب میں اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے مختلف رہنماؤں کی اس حلقے میں انتخابی مہم کی ذمہ داریاں تفویض کررہی ہے، بلاول بھٹو بھی اس نشست سے کامیابی کے متمنی ہیں۔

300 یونٹ فری بجلی کا نعرہ اب ہر جماعت کا ہے‘

شرجیل میمن کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو  نے کہا کہ برسر اقتدار آنے کے بعد غریبوں کے لیے 300 یونٹ بجلی فری دیں گے، پیپلزپارٹی جو  وعدے عوام کے ساتھ کر رہی ہے اسے پورا بھی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نعرہ اور وعدہ عوام کے پاس لے کر پیپلز پارٹی گئی اب وہی نعرے اور وعدے لے کر ن لیگ اور استحکام پارٹی والے عوام سے رجوع کررہے ہیں۔

’کل حمزہ شہباز نے بھی اپنی انتخابی مہم میں 300 یونٹ فری بجلی کا نعرہ لگایا اسی طرح آئی پی پی کے صدر علیم خان نے بھی 300 یونٹ فری بجلی دینے کا اعلان کیا ہے، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ ن لیگ والوں کے پاس کوئی ویژن نہیں ہے یہ صرف کھوکھلے نعرے لگانا جانتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp