خیبر پختونخوا سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مرکزی اور مصروف گزرگاہ پاک افغان طورخم بارڈر 10 روز کی بندش کے بعد تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ ضلع خیبر نے پاک افغان بارڈر طور خم گیٹ کو کھولنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج 11 ویں روز بارڈر کو ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے اور سرحد کے دونوں جانب سے مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہو گئی ہے۔
پشاور میں پاک افغان حکام کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں بغیر دستاویزات افغان ڈرائیوروں کے پاس اب مارچ تک اپنی دستاویزات کو ترتیب دینے کی مہلت ہے، یکم اپریل کے بعد کسی بھی ڈرائیور کے پاس متعلقہ دستاویزات نہیں ہونے کی صورت میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔
کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کارگو گاڑیوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت دینے سے قبل مکمل دستاویزات کا ہونا ضروری ہے، تاہم جب حکومت نے 13 جنوری کو اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا تو افغانستان نے سرحد بند کر دی تھی۔
مزید پڑھیں
خبروں کے مطابق متعدد پاکستانی مکمل دستاویزات کے باوجود افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے، تجارت اور ویزوں پر تنازعہ پاکستان کی جانب سے غیر دستاویزی افغان پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین سے نکالنے کے لیے آپریشن شروع کرنے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ پاکستان نے پاک افغان تجارت سے وابستہ ڈرائیوروں کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کی شرط لاگو کی تھی، جس پر عملدرآمد کے لیے بارڈر کو بند کیا گیا تھا۔
’پاک افغان ٹریڈ سے وابستہ ڈرائیورز پر پاسپورٹ اور ویزا لاگو نہیں تھا اور وہ بغیر پاسپورٹ اور ویزا آتے جاتے تھے جبکہ پاسپورٹ اور ویزا پالیسی کے بعد پاک افغان بارڈر طورخم کو پاکستان کی جانب سے بند کردیا گیا تھا۔‘
ذرائع کے مطابق پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو کرنے کے لیے 31 مارچ تک مہلت دیدی گئی ہے اوردونوں جانب سے مذاکرات کے بعد طورخم گیٹ کو دو طرفہ تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے، جہاں سے مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بھی شروع ہو گئی ہے۔
پاک افغان ٹریڈ سے وابستہ تاجر اور ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش سے انہیں نقصان کا سامنا تھا، دونوں جانب پھل اور سبزیوں سے بھری ہزاروں گاڑیاں کھڑی رہیں، جس کے باعث پھل اور سبزیاں خراب ہو نے لگی تھیں۔