اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے ان کی برطرفی کے خلاف اپیل پر وہ سپریم کورٹ کی پراسیڈنگ سے مطمئن ہیں، سپریم کورٹ نے ان کے کیس کے بنیادی پہلوؤں پر فوکس کیا ہے، امید ہے کہ انصاف پر مبنی اصولوں پر فیصلہ ہوگا۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ سے انصاف اور سچ پر مبنی فیصلہ آئے گا۔
کیا معاملہ انکوائری کی طرف جائے گا؟ سوال کے جواب میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ’جب اس معاملے پر مجھے شوکاز نوٹس بھی نہیں ملا تھا تو میں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو خط لکھا تھا کہ میں نے یہ باتیں کی ہیں، جس پر آپ کا ردعمل بھی آیا ہے۔‘
جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ثبوت موجود ہیں، مجھے اُمید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف پر مبنی فیصلہ سنائے گی؛ جسٹس شوکت عزیز @FPasha807 #BreakingNews #JusticeShaukatAzizCase #SupremeCourtOfPakistan #WENews pic.twitter.com/krm3SLkBPk
— WE News (@WENewsPk) January 23, 2024
شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ’میں نے سابق چیف جسٹس سے درخواست کی کہ کمیشن بنا کر میرے الزامات پر تحقیقات کروائی جائیں، میں نے شرط یہ رکھی تھی کہ سپریم کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائر جج جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھایا ہو وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں۔ ‘
آپ سپریم کورٹ میں کیا ثبوت پیش کرسکتے ہیں؟ وی نیوز کے اس سوال کے جواب میں سابق جج نے کہا کہ وہ جب ثبوت پیش کریں گے تو سب کو پتا چل جائے گا۔
’سورج نکلتا ہے تو سارا زمانہ دیکھتا ہے، ہم اس وقت کا انتظار کررہے ہیں، ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔‘
وی نیوز کے نمائندے ن جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے سوال کیا کہ آپ کو سپریم کورٹ سے کیا توقعات ہیں؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میرا ایمان ہے کہ انصاف اور سچ پر مبنی فیصلہ ہوگا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف ان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔