پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ لو والا سائفر جنرل باجوہ کے لیے تھا اور وہ ہمیں دکھایا جانا ہی نہیں تھا وہ تو شاہ محمود قریشی کو اتفاق سے پتا چل گیا اور پھر ہماری حکومت گر گئی اب اس سے بڑی سازش اور کیا ہوگی اور اگر ایسی کوئی بات نہیں تھی تو اس سائفر پر پھر ڈی مارش کیوں کیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا سائفر نہیں آیا اور جس دن اس پر ڈی مارش بھیجا گیا اس دن بات پبلک ہو گئی حالاں کہ سائفر کا خفیہ رہنا باجوہ اور ڈونلڈ لو دونوں کے ہی مفاد میں تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک دھمکی آتی ہے اور اس پر عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے اور حکومت گر جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا کو پتا چل جاتا کہ ڈونلڈ لو نے دھمکی دی تو اس کی نوکری چلی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس انٹیلیجنس بیورو کی رپورٹس تھیں کہ راجہ ریاض اور باقی سب امریکی سفارت خانے جاتے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف نے پورا پروگرام تیار کیا ہوا تھا کہ کون کون امریکی سفارت خانے کس وقت گیا۔
’ہماری حکومت کو بتائے بغیر ہمارے ہی تحت حسین حقانی کو 35 ہزار ڈالر میں ہائر کیا گیا‘
عمران خان نے کہا کہ باجوہ نے امریکا میں حسین حقانی کو ہائر کیا اور اس کی ہائرنگ ہماری ہی حکومت کے تحت ہوئی تھی لیکن ہمیں پتا ہی نہیں تھا اور پھر بعد میں ہمیں پتا چلا کہ ہماری ہی حکومت کی طرف سے حقانی کو 35 ہزار ڈالرز دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حسین حقانی سے ٹوئٹ کروایا گیا کہ عمران امریکا مخالف جبکہ باجوہ امریکا کے حق میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج میں کوئی جمہوریت نہیں ہوتی اور بس ایک ارمی چیف ہی فوج کی پالیسی ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
عمران خان نے کہا کہ ان کا اور نواز شریف کا معاملہ الگ ہے کیوں کہ نواز شریف اور مریم نااہل ہوئے تھے جبکہ شہباز شریف کو باجوہ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کے جلسوں میں کوئی نہیں آرہا اور ان کی ساری انتخابی مہم لد چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا انہیں ڈر ہے کہ کہیں ن لیگ انتخابات سے ہی نہ بھاگ جائے۔
’صوبائی حکومتیں جنرل باجوہ کے کہنے پر گرائیں لیکن انہوں نے پھر انتخابات ہی نہیں کرائے‘
پنجاب اور خیبرپختونخوا کہ حکومتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں باجوہ نے کہا اپنی صوبائی حکومتیں گرا دو لیکن پھر انہوں نے الیکشن ہی نہیں کروائے‘۔
انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی جیل میں رہ چکے ہیں اور انہیں پتا ہے کہ ہمارے خلاف سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کروا رہی ہے۔
چودری نثار کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وہ ان کے 50 سال پرانے دوست ہیں جنہیں اپریل 2018 میں پی ٹی ائی میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی لیکن وہ بھی چوہدری نثار ہی ہیں اور جانتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے ساتھ الحاق کی بات کریں گے تو ویگو ڈالا پہنچ جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ ازادی کی تحریک ہے کیوں کہ وہ ہمیں غلام بنانا چاہتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جیل میں رہنے کو عبادت سمجھتے ہیں۔