سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتیں ناکام ہوچکی ہیں، اس لیے اب پاکستان میں ایک سے زیادہ نئی سیاسی جماعتیں بنیں گی، اپنی سیاست کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے، 9 مئی کو سانحہ سمجھتے ہیں، 9 مئی سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف اب تک کارروائی نہیں کی گئی؟
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے راولپنڈی میں اینٹی کرپشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ من پسند ٹھیکیدار کو 2 سڑکوں کا ٹھیکہ دیا گیا، ہم نے محکمے سے رابطہ کیا تو محکمے نے بتایا کہ یہ سڑکیں بنی ہی نہیں ہیں اور دونوں سڑکیں تحریک انصاف کے دور کی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تماشے ہم پچھلے 20 سال سے بھگت رہے ہیں، اب بھی بھگت لیں گے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ الیکشن کے دوران یہ کام کیوں کیے جاتے ہیں؟ یہ ملک کی بدنصیبی ہے کہ اس ملک کے الیکشن میں نیب، اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ اور پولیس لڑ رہے ہیں۔
میں نے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ درست کیا ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جس ملک کا الیکشن متنازعہ ہوجائے وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا، اس کا احساس ہمیں ہونا چاہیے۔ یہ چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس اور نگراں وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن کو غیر متنازعہ بنائیں، ہرگزرتے دن کے ساتھ میں مطمئن ہورہا ہوں کہ میں نے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ درست کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن ملک کو انتشار اور برائی کے سوا کچھ نہیں دیں گے، اسی لیے میں اس برائی میں نہیں پڑا، جو لوگ الیکشن نہیں لڑ رہے ان کو بھی محکمے بلا رہے ہیں تو جو لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کا کیا حال ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن ایک مقدس فریضہ ہے، اس کو کروانا حاکم وقت کی ذمہ داری ہے، الیکشن ملک میں ترقی یا زوال کا باعث بنتے ہیں، ہمیں اس الیکشن کے تقدس کی پرواہ نہیں ہو گی تو ہمارا ملک نہیں چلے گا، اس بات کا احساس سب کو ہونا چاہیے۔
نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے
انہوں نے کہا کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے ہیں، ان کا احتساب کون کرے گا، یہ ادارے آج صرف الیکشن کو توڑنے مروڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
’ لوگ سوال کررہے ہیں کہ دنیا ترقی کررہی ہے، پاکستان کیوں زوال پزیر ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ 1947 سے لے کر آج تک ہم نے ہر الیکشن چوری کیا ہے، جس ملک میں عوام کی رائے کا احترام نہیں ہوگا وہ ملک ترقی نہیں کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نوٹس دے کر بلانا، دباؤ سے ووٹ لینا کوئی سیاست نہیں ہے۔ اگر ہم اس سیاست کو رد نہیں کریں گے تو پھر ملک آگے نہیں چلے گا۔
ایک سے زیادہ نئی سیاسی جماعتیں بنیں گی
صحافی نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ آپ، چوہدری نثار اور مصطفی نواز کھوکھر سیاسی جماعت بنانے جارہے تھے، اس کا کیا بنا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ ان حالات میں نئی سیاسی جماعتیں نہیں بنتیں، لیکن پاکستان میں اب ایک سے زیادہ نئی سیاسی جماعتیں بنیں گی، کیوں کہ جو آج بڑی 3سیاسی جماعتیں ہیں وہ ناکام ہوچکی ہیں، عوام کے مسائل کا حل ان کے پاس نہیں ہے، اپنی سیاست کا فیصلہ الیکشن کے بعد کریں گے۔
شاہد خاقان عباسی اینٹی کرپشن کیوں گئے؟
اینٹی کرپشن کے ادارے کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو طلب نہیں کیا ہے تو آپ پھر اینٹی کرپشن کیوں گئے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کو طلب کیا گیا تھا جو پبلک آفس ہولڈر کبھی نہیں رہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے طلب کیا گیا تھا۔
اب بھی کوئی گنجائش باقی ہے صورتحال بہتر کرنے کے لیے یا پانی سروں سے گزر چکا ہے؟ اس سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج بھی وقت ہے کہ اس الیکشن کو غیر متنازعہ بنائیں، الیکشن کا عمل غیر متنازعہ نظر آنا چاہیے، اسی طرح انصاف بھی ہوتا نظر آںا چاہیے، الیشکن کو دو ہفتے رہ گئے ہیں، کوئی الیکشن مہم نظر نہیں آرہی، میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں، الیکشن سے 2 ہفتے پہلے الیکشن مہم عروج پر ہوتی تھی، عوام میں جوش و خروش ہوتا تھا، آج عوام الیکشن کے عمل سے مایوس ہے۔
ووٹ کو عزت دو کا ن لیگ کا بیانیہ کہاں ہے؟ کیا نواز شریف ڈیل کرکے واپس آئے ہیں؟
ایک صحافی کے سوال کہ ’ووٹ کو عزت دو‘ کا ن لیگ کا بیانیہ کہاں ہے؟ کیا نواز شریف ڈیل کرکے واپس آئے ہیں؟ جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے ڈیل کا علم نہیں ہے، پاکستان میں ہر آدمی سمجھتا ہے کہ ہر چیز ڈیل سے ہوتی ہے۔
’ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئین کا بیانیہ تھا، آئین کہتا ہے کہ ووٹ کو عزت دو، میں اور آپ اگر اس کی نفی کریں گے تو نقصان اٹھائیں گے، عوام الیکشن میں اس بیانیے کا فیصلہ کریں گے۔ ‘
کیا ن لیگ کی قیادت کی طرف سے آپ سے کوئی رابطے کیے جارہے ہیں؟ سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ سے کوئی رابطے نہیں ہیں، مجھ سے ان کو رابطوں کی ضرورت بھی نہیں ہے، میں نے ان کو 6 مہینے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔
’ نہ ن لیگ کے ٹکٹ سے لڑوں گا، نہ ن لیگ کے خلاف لڑوں گا، کیوں کہ ن لیگ کو اپنے حلقے اور ملک کے اندر بنانے میں تھوڑا بہت حصہ ہے۔‘
9 مئی کے بعد ایک سیاسی جماعت کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، اس طرح اگر کسی اور سیاسی جماعت کی طرف سے کوئی واقعہ ہوتا تو اس کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جانی چاہیے؟
سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے خلاف جو مقدمات قائم کیے گئے صحیح یا غلط؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب بھی آپ الیکشن کے ماحول میں دباؤ کا اثر پیدا کریں گے، ڈالے بھیجیں گے، پرچے کروائیں گے تو نقصان عوام کا ہوگا۔
9 مئی کے مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 9 مئی کو میں سانحہ سمجھتا ہوں، جب جھتے فوجی تنصیبات پر حملے کریں تو آپ سوچ لیں کہ ملک میں اس کا کیا اثر ہوگا اور بیرون ملک کیا اثر ہوگا، ہمیں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، کارروائی یہ ہوتی ہے کہ مجرمان کو گرفتار کر کے شواہد اکٹھے کرکے ان پر فرد جرم عائد کرکے سزا دی جائے۔
آپ الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے، کیا آپ اس سسٹم سے نالاں ہیں؟ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا لیکن سیاست نہیں چھوڑی، کیوں یہ الیکشن متنازعہ ہیں، صرف ایک طریقہ ہے آگے بڑھنے کا کہ ملٹری، عدلیہ اور سیاسی لیڈرشپ مل بیٹھ کر مسائل کا حل پیش کریں۔