پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار صنم جاوید نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔
صنم جاوید کے این اے 119، این اے 120 اور پی پی 150 سے کاغذات مسترد ہوئے تھے، وہ حلقہ این اے 119 سے پاکستان مسلم لیگ نواز کی امیدوار مریم نواز کے خلاف انتخابات میں حصہ لے رہی تھیں۔
حلقہ این اے 119 کے ریٹرننگ آفیسر نے 30 دسمبر 2023 کو صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی اس بنیاد پر مسترد کر دیے تھے کہ الیکشن ایکٹ کی رو سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ہر امیدوار کو اپنا سنگل بینک اکاونٹ نمبر دینا ہوتا ہے جبکہ صنم جاوید نے مشترکہ (جوائنٹ) اکاونٹ نمبر دیا تھا۔
ریٹنرنگ آفیسر نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ صنم جاوید کے والد ان سے ملاقات کے لیے 21 دسمبر کو کوٹ لکھپت جیل گئے، لیکن کاغذات نامزدگی پر دستخط کی تاریخ 22 دسمبر 2023 کی ہے، ریٹرننگ آفیسر نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھا جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی کہ 22 دسمبر کو صنم جاوید سے ملاقات کے لیے کوئی نہیں آیا۔
جس بنیاد پر ریٹرننگ آفیسر نے قرار دیا کہ صنم جاوید کے دستخظ جعلی ہیں، سپریم کورٹ اپیل میں صنم جاوید نے مؤقف اپنایا ہے کہ انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی پر 21 دسمبر 2023 کو دستخط کیے تھے جبکہ کاغذاتِ نامزدگی 22 دسمبر 2023 کو جمع کرائے گئے۔
ریٹرننگ آفیسر نے یہ اعتراض بھی اٹھایا تھا کہ صنم جاوید نے کاغذات نامزدگی میں جوائنٹ اکاؤنٹ ظاہر کیا جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 کی رو سے انہیں اپنا سنگل بینک اکاؤنٹ دینا تھا۔
ریٹرننگ افیسر نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ ایف بی آر کے مطابق صنم جاوید کے اثاثہ جات کی مالیت 1 کروڑ 83 لاکھ سے زائد ہے جبکہ صنم جاوید نے کاغذات نامزدگی میں یہ مالیت ایک کروڑ 99 لاکھ سے زائد بتائی ہے، اس بنیاد پر ریٹرننگ آفیسر نے صنم جاوید کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔
الیکشن ٹربیونل نے 7 جنوری 2024 کے حکمنامے کے ذریعے جوائنٹ اکاؤنٹ کی بنیاد پر صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے جس پر انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جو کہ مسترد کر دی گئی۔
صنم جاوید نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل میں مؤقف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 میں دی گئی وجوہات کے علاوہ کسی امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا اور لاہور ہائیکورٹ نے ایسا کر کے آئین میں ترمیم کی ہے، درخواست گزار 8مہینے سے جیل میں ہے اور اس وجہ سے وہ نیا سنگل اکاؤنٹ نہیں کھلوا سکی اور جوائنٹ اکاونٹ کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر کر دیا۔
انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ جوائنٹ اکاؤنٹ قابلِ قبول نہ ہونے کے بارے میں الیکشن کمیشن نے ایس آر او انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد جاری کیا۔
صنم جاوید کا کہنا ہے کہ وہ چونکہ جیل میں ہیں، اس لیے ان کی انتخابی مہم کی ذمہ داری ان کے والد پر ہے، جھوٹے مقدمات کے ذریعے سے ان کی ضمانت پر رہائی میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ ان کے مشترکہ بینک اکاؤنٹ میں ان کے والد شراکت دار ہیں اور انتخابی مہم کی ساری ذمے داری بھی انہی پر ہے، اس لیے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ درست نہیں۔ صنم جاوید نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔