حوثیوں کے حملے، نہر سویز سے عالمی تجارت کس قدر متاثر ہوئی؟

جمعہ 26 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یمن کے حوثیوں کے حملوں کے پیش نظر مصر کی نہر سویز سے ہونی والی عالمی تجارت میں 42 فیصد کمی آئی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے حوثیوں کے حملوں کے بعد گزشتہ 2 ماہ میں نہر سویز سے گزرنے والی تجارتی ٹریفک کا حجم 40 فیصد سے زیادہ کم ہو گیا ہے، جس سے عالمی تجارت کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کے مطابق بحیرہ احمر سے بحری جہازوں کا رخ جنوبی افریقہ کے کیپ آف گڈ ہوپ کی جانب موڑا گیا ہے، جس کی وجہ سے پچھلے 2 مہینوں میں نہر سویز کے ذریعے تجارتی جہازوں کی آمدورفت میں 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

مجموعی طور پر نہر سویز کے ذریعے ہفتہ وار تجارتی جہازوں کی آمدورفت کی تعداد میں سال بہ سال 67 فیصد کمی آئی ہے، کیونکہ دنیا کی 20 فیصد سے زیادہ تجارت نہر سویز سے ہوتی ہے۔

یمن کے حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے خطے میں اسرائیل سے منسلک تجارتی اور فوجی بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے تجارتی جہازوں کو طویل سفر طے کرنا پڑ رہا ہے اور جہازوں کے سفری اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دیگر عالمی سمندری تجارتی گزر گاہیں سے بھی تجارت گزشتہ 2سال سے متاثر ہوئی ہے، قبل ازیں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے ذریعے تجارتی جہازوں کی آمدورفت میں بھی کمی آئی، جس سے خوراک کی عالمی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

دوسری جانب وسطی امریکا میں خشک سالی کی وجہ سے پاناما کینال میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے اس آبی گزر گاہ سے بھی تجارتی جہازوں کی آمدورفت میں کمی ہوئی۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ ‘بڑے تجارتی راستوں میں طویل رکاوٹیں عالمی سپلائی چینز کو متاثر کر سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر، لاگت میں اضافہ اور اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔‘

مجموعی طور پر عالمی تجارت میں 12 سے 15 فیصد تجارت بحیرہ احمر سے ہوتی ہے، ہر سال 20,000 بحری جہاز بحیرہ احمر سے گزرتے ہیں، ان جہازوں سے یورپ اور ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارت ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp