نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں پاکستان کسٹمز کا کردار بہت اہم ہے، پاکستان کسٹمز کا سنگل ونڈو سسٹم متاثر کن ہے، یہ ایکسپورٹ کے فروغ بیلنس آف پیمنٹس کومستحکم کرنےمیں مددگار ثابت ہوگا۔
جمعہ کے روز کسٹم کےعالمی دن کے موقع پر اولڈ کسٹم ہائوس کراچی میں منعقدہ تقریب میں نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے خصوصی شرکت کی، آئی سندھ اور ملکی و غیر ملکی صنعتکار بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
تقریب میں کسٹم کے چاق چوبند دستے نے مہمان خصوصی ڈاکٹر شمشاد اختر کو سلامی پیش کی اور کسٹم کے جوانوں نے پریڈ کا عملی مظاہرہ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ان کا مقصدملک کی جی ڈی پی کی شرح کو کئی گنا بڑھانا ہے۔’ میں نے ملکی معیشت کے لیے 24گھنٹے کام کیا ہے، ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کا تناسب 8سے 9فیصد ہے، اس کو دوگنا کیے بغیر ترقی کے اہداف حاصل نہیں نہیں کیے جا سکتے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ کسٹمزکی اصلاحات ایک مشکل مراحلہ ہے، بالخصوص بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے ریفارمرز ایجنڈے میں شامل ہیں، بارڈر ٹریڈ پر ڈیوٹیز اور ایس آر اوز (انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس) کم کیے جائیں گے۔
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ، اسمگلنگ، مالیاتی فراڈ اور ٹیکس چوری معیشت کوبری طرح متاثر کررہی ہیں، اس حوالے سے کسٹم کو ایک آسان اور سہل سسٹم بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسٹمز کے کثیرالجہتی معاہدے ہورہے ہیں، پاکستان کسٹمز کا سنگل سسٹم متاثر کن ہے، یہ ایکسپورٹ کے فروغ بیلنس آف پیمنٹس کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
گزشتہ سات ماہ میں 3 ارب 50 کروڑ مالیت کا غیر قانونی مال پکڑا ہے، کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ باسط عباسی
اس موقع پر کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ باسط عباسی نے شرکا کو بتایا کہ کسٹم انفورسمنٹ نے گزشتہ 7ماہ میں 3 ارب 50 کروڑ مالیت کا غیر قانونی مال پکڑا ہے اور مجرمان کے خلاف 1 ہزار مقدمات قائم کیے ہیں۔
باسط عباسی نے کہا کہ ’سمندری راستے سے بھی اسمگلنگ روکنے کے لیے انفورسمنٹ کسٹم اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، ہم اسمگلروں کے خلاف مختلف ایجنسیز کے ساتھ مل کر آپریشن کر رہے ہیں، جس میں ہمارے افسران پر حملے بھی ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر اور صحافیوں کے درمیان دلچسپ مکالمہ
نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے دوران تقریر ہی فوری اسلام آباد جانے کا تذکرہ کردیا اور تقریب کے بعد میڈیا کے سوالات کا سامنا کرنے سے مسلسل گریز کرتی رہی۔
سوالات کے جوابات دینے سے گریز کرنے پر صحافیوں نے ڈاکٹر شمشاد اختر سے کہا کہ وہ صرف تین سوالوں کے جوابات دے دیں جس پر انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد جانا ہے پھر کبھی بات کریں گے۔‘
نگراں وزیر خزانہ نے صحافیوں سے مکالمے کے دوران بتایا کہ ان کو صدر پاکستان کی 2بار کال آئی ہے۔
صحافیوں کے مسلسل اصرار پر بالآخر شمشاد اختر نے چند منٹ صحافیوں کے سوالات سن ہی لیے۔ صحافیوں نے سوال کیا کہ ریٹیلرز پر ٹیکس لگنے جارہا ہے یا نہیں، شمشاد اختر نے جواب گول کردیا اور 3سوالات کا روایتی جواب دے کر کسٹم پروٹوکول کے ساتھ اسلام آباد روانہ ہوگئی۔