استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سینیئر رہنما عون چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے پنجاب کی وزارت عالیہ کے حصول کی خواہشمند نہیں بلکہ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ مریم نواز بنیں جس کے لیے ہم ن لیگ سے مکمل تعاون کریں گے۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عون چوہدری نے کہا کہ نئے چہروں کو آگے آنا چاہیے اور مریم نواز کے پاس اچھا تجربہ بھی ہے کیوں کہ ان کا خاندان کافی عرصے سے سیاست میں ہے۔
عون چوہدری کا کہنا تھا کہ عوام نے عثمان بزدار کو بھی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب دیکھ لیا اب صوبے کی بہتری کے لیے ایسے شخص کو لانا چاہیے جو صوبے کے لیے احسن طور پر کام کر سکتا ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کے 10 سال دیکھ لیں کس طرح کام ہوا ہے ہمیں تو عثمان بزدار کی کارکردگی پر شرم آتی ہے اس لیے اب ہم پاکستان کی ترقی کے لیے جو حصہ ڈال سکیں وہ ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی کرپشن پر میں نے کبھی تنقید نہیں کی حالاں کہ اس وقت جو پارٹی پالیسی تھی اور جو لیڈر کہتا وہ کرنا پڑتا تھا،عطا تارڑ بھی تنقید کرتے تھے لیکن وہ ہمارے بھائی ہیں اللہ انہیں کامیاب کرے۔
’جنوبی پنجاب میں آئی پی پی سراپرائز دے گی‘
عون چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی انتخابات میں جنوبی پنجاب میں سرپرائز دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پی اچھی سیٹیں جیت لے گی، ملتان کے عوام کی خواہش تھی کہ جہانگیر ترین وہاں سے الیکشن لڑیں لیکن چوں کہ لودھراں ان کا آبائی حلقہ ہے اس لیے وہ وہاں کی سیٹ نہیں چھور سکتے تھے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جہانگیر ترین اپنی دونوں سیٹوں پر جیت جائیں گے۔
’میرے لیے الیکشن لڑنا کوئی مشکل کام نہیں‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عون چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن لڑنا کوئی مشکل کام نہیں ہے بس آپ کو الیکشن لڑنا آنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ان کا پہلا الیکشن ضرور ہے لیکن انہوں نے بہت سے الیکشن لڑوائے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ’میرا چھوٹا بھائی پچھلی دفعہ ایم پی اے بنا تھا میں نے ساری مہم چلائی تھی، لوگوں سے ووٹ کیسے مانگنا ہے اور ووٹر کو سمجھنا کس طرح ہے یہ سب مجھے آتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا حلقہ این اے 128 ان کا گھر ہے جہاں انہوں نے بچپن اور جوانی گزاری ہے، حلقے کے عوام کی طرف سے بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست وہاں ہی کی جاتی جہاں آپ رہتے ہوں وہاں لوگوں کے مسائل ان کے سکھ دکھ جانتے ہوں مجھے اس علاقے سے بڑی محبت ہے اور وقت ثابت کردے گا کہ یہاں کے لوگوں نے مجھے کامیاب کروادیا۔
میری سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف نواز شریف پر پارٹی کا بیحد دباؤ تھا‘
عون چوہدری کا کہنا تھا کہ میں نے لاہور کے 2 حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، میری خواہش بھی یہی تھی کہ میں این اے 128 سے الیکشن لڑوں لہٰذا سییٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے پر میں نواز شریف کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور میں بھی انہیں سرخرو کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر اس سیٹ کے حوالے سے کافی پریشر تھا لیکن ان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے اپنا امیدوار چنا میں ان کی امیدوں پر پورا اتروں گا۔ انہوں ںے مزید کہا کہ 8 فروری کو عقاب فتح یاب ہوگا اس حلقے سے تحریک انصاف کیسے جیتتی رہی ہے میں سب جانتا ہوں این اے 128 پی ٹی آئی کا کوئی گڑھ نہیں ہے یہاں سے 2 دفعہ شفقت محمود کیسے جیتے مجھے وہ سب پتا ہے۔
’سلمان اکرم راجہ میرا مقابلہ نہیں کرسکیں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 1985 سے یہ حلقہ ن لیگ کا گڑھ رہا ہے یہاں پر ن لیگ کا بہت ووٹ بینک ہے، سلمان اکرم راجہ کو یہاں کی گلیوں کا نہیں پتا وہ میرے خلاف کیا الیکشن لڑیں گے، وہ کیا الیکشن لڑ سکتے ہیں جنہیں حلقے کے عوام کا ہی پتا نہ ہو۔
عون چوہدری نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ 10 دن میں پورا حلقہ نہیں پھر سکتے، وہ مقدس کتاب لے کر میدان میں آگئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو آپ کی زبان پر کوئی یقین نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں بھی جب میں نے سیاست کی تھی اس کا ایک ہی مقصد تھا پاکستان، میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا اور نہ ہی میں ان سے کوئی تنخواہ لیتا تھا مجھ میں پاکستان کی خدمت کرنے کا جذبہ تھا اور اب بھی اسی جذبے کے تحت آیا ہوں کہ میں عوام کی خدمت کر سکوں۔
عون چوہدری نے کہا کہ ’میں کسی کے خلاف نہیں ہوں، پاکستان کے عوام بڑے باشعور ہیں اور انہیں پتا ہے کہ کون سہی ہے اور کون غلط، مجھے زیب نہیں دیتا کہ میں کسی کو گالی دوں یا اس سے نفرت کا اظہار کروں کیوں کہ میں ایسی سیاست کا قائل ہی نہیں ہوں‘۔