سندھ ہائیکورٹ نے انتخابات سے قبل انٹرنیٹ سروس بند نہ کرنے کا حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے 6 فروری کو پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی اور وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ملک میں بلاجواز انٹرنیٹ سروس کی بندش کیخلاف کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 110 سے آزاد امیدوار جبران ناصر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل عباسی نے کی، جبران ناصر نے موقف اختیار کیا کہ پچھلے سال مئی میں 3 دن مسلسل انٹرنیٹ سروس بند رہی، پوچھا جائے کس قانون کے تحت انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی۔
چیف جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ تو ہمارا بھی بند ہوجاتا ہے، کہا جاتا ہے سمندر میں انٹرنیٹ کیبل میں خرابی ہوگئی ہے، وہ کہیں گے ہماری مرضی انٹرنیٹ بند کردیا یا کہیں گےکہ تکنیکی فالٹ آگیا تھا، جس پر جبران ناصر بولے؛ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں، ایک سیاسی جماعت کی ویب سائٹس ایک ہفتے سے بند ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں الیکشن ہونے والے ہیں انٹرنیٹ پر زیادہ رش کی وجہ سے سروس سلو ہوجاتی ہے، پی ٹی آئی ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے، دنیا بھر سے فالور سرچ کرتے ہیں اس وجہ سے مسائل ہیں، پی ٹی اے اور وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کرلی۔
عدالت نے 6 فروری کو پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے اور دیگر کوانٹرنیٹ سروس کی بلاتعطل فراہمی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سروس بند نہ کرنے کا حکم امتناع برقرار رکھا جائے گا۔