سندھ ہائیکورٹ نے سرکاری املاک پر سیاسی بینرز، جھنڈے اور اشتہارات پر متعلقہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نفیم اختر کے روبرو سرکاری املاک پر سیاسی اشتہارات لگانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کس قانون کے تحت آپ نے اشتہارات لگانے کی اجازت دی؟ جسٹس نے کہا کہ اگرٹاؤنز آپ کے دائرہ اختیار میں مداخلت کریں تو آپ کارروائی کیوں نہیں کرسکتے؟
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں یہ معاملہ اٹھایا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اشتہار لگانے والی کمپنیوں کے سی ای اوز کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے، کے ایم سی اور دیگر کو آئندہ سماعت پر کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
میئر کراچی نے عدالت سے باہر میڈیا کو بتایا کہ کام کرنا کے ایم سی کا حق ہے اس لیے اسے کام کرنے دیا جائے، جن لوگوں نے اپنی تشہیر کے لیے تصاویر لگائی ہوئی ہیں ہٹادیں، میری بھی اگر کہیں تصویر لگی ہوئی تو میرے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان اس اپوزیشن میں ہیں اس لیے وہ اپنی تصاویر لگوا رہے ہیں، کے ایم سی قانون کے مطابق کام کررہی ہے، عدالت نے غیر قانونی طور پر لگائے بل بورڈزکے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔