حکمرانی سنبھالنے کے بعد اندرون گوجرانوالہ میں واقع حویلی راجہ رنجیت سنگھ کے صدر دفتر کی حیثیت رکھتی تھی جہاں وہ سلطنت کے معاملات دیکھتے تھے۔
سکھ دور میں انتہائی اہمیت کی حامل یہ حویلی جہاں پر کئی سالوں تک سلطنت پنجاب کے اہم فیصلے ہوتے رہے لیکن آج یہ ویرانی اور سناٹے کا منظر پیش کر رہی ہے۔
انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث یہ حویلی کھنڈر بن چکی ہے۔ جس کمرے میں رنجیت سنگھ کی پیدائش ہوئی تھی وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور کسی بھی وقت اس حویلی کے زمین بوس ہونے کا خدشہ بھی اپنی جگہ ہے۔
حویلی کا بیشتر رقبہ تجاوزات کی نذر ہو چکا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حویلی کے اردگرد مچھلی اور سبزیوں کے ٹھیلوں کی وجہ سے کان پڑی آواز بھی سنائی نہیں دیتی۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ حویلی پاکستان کا ثقافتی ورثہ ہے اور حکومت کو اسے محفوظ کرنا چاہیے۔ ان کی رائے میں اس حویلی کو ایک ٹورسٹ پوائنٹ میں تبدیل کر کے سکھ یاتریوں کی توجہ کا مرکز بنایا جا سکتا ہے۔ حویلی کے اندرونی و بیرونی مناظر ملاحظہ کریں اس ویڈیو رپورٹ میں۔