گزشتہ شب بلوچستان کے ضلع بولان کے 3 علاقوں مچھ، ڈھاڈر اور کولپور میں مسلح دہشت گردوں کی جانب سے سرکاری املاک اور نجی عمارتوں پر راکٹ سے حملہ اور فائرنگ کی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ 13 افراد زخمی ہوئے جن میں 2 کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ تاہم دہشت گردوں کے حملے کا جواب دیتے ہوئے رات گئے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا۔
نگراں وزیر برائے اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 6 دہشت گردوں کو مار دیا ہے جبکہ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انتخابات سے قبل امن و امان کی بگڑتی صورتحال میں پر امن الیکشن کا انعقاد کیسے ممکن ہو پائے گا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نگران وزیر برائے داخلہ زبیر جمالی نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے جس میں جلد کامیابی حاصل ہو گی اور انتخابات کے لیے متاثرہ علاقوں سمیت صوبے کے حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو مزید مؤثر بنایا جائے گا جبکہ پولنگ کے دن کے لیے خصوصی کانٹیجینسی پلان ترتیب دیں گے تاکہ پر امن ماحول میں انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
دوسری جانب سول اسپتال کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت کے دروان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر عامر جوگیزئی نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ حالات کشیدہ ہیں مگر پرامن انتخابات کے انعقاد کو ممکن بنائیں گے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سید علی شاہ نے کہا کہ حالیہ حملے کے اثرات انتخابات پر ضرور ہوں گے ویسے بھی بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ 2 دہائیوں کے ابتر ہے اور صوبے ایک طویل عرصے سے شورش کی لپیٹ میں ہے لیکن جہاں تک بات ہے انتخابات کی تو صوبے میں اس سے بد تر حالات میں بھی انتخابات ہوئے ہیں۔
سید علی شاہ نے کہا کہ سنہ 2008 اور سنہ 2013 کے انتخابات میں امن و امان کی صورتحال اس سے زیادہ کشیدہ تھی لیکن الیکشن پھر بھی ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال ابتر ہونا کوئی نئی بات نہیں لہٰذ الیکشن تو ہر صورت ہوجائیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال ایک طویل عرصے سے خراب ہے ماضی میں الیکشن کے روز کئی پولنگ سٹیشن پر دھماکے اور فائرنگ کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں لیکن الیکشن پر صورت میں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ حملے کے باعث سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں متاثر تو ہوئی ہیں جس سے انتخابات کے دوران ووٹرز میں خوف و ہراس تو ہوگا لیکن اس کے باوجود عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کا رخ کریں گے۔
واضح رہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں اب تک ایک درجن سے زائد امیدور پر شر پسندوں کی جانب سے حملے کیے گیے جن میں کئی زخمی ہوئے۔