پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کی طرف سے 18 جنوری 2024 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن ’ نئی سموں کی فروخت کے سیشنز کے درمیان بفر کا عمل 8 گھنٹے سے بڑھا کر 7 دن تک کیے جانے ‘کے حوالے سے میڈیا میں پھیلنے والی غلط فہمیوں کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق فی الحال، نئی سم سے متعلقہ لین دین کے لیے نادرا کی جانب سے یکے بعد دیگرے بائیو میٹرک تصدیق کے درمیان 8 گھنٹے کے وقفے کا عمل بڑھا کر 7 دن کیا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام فراڈ مافیا کے ذریعے استعمال کی جانے والی تکنیکوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جس کے ذریعے صارفین سروے، این جی اوز اور مفت راشن سکیموں کے نام پر شہریوں سے دھوکا دہی کے ذریعے ایک سے زیادہ غیر قانونی سمیں ایکٹیو کرا دی جاتی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے ایک قومی شناختی کارڈ ( سی این آئی سی ) پر فوری طور پر ایک نئی سم جاری کی جا سکتی ہے، تاہم، اسی سی این آئی سی پر بعد میں کوئی نئی سم جاری کرنے کی صورت میں صارفین کو نادرا کی طرف سے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے 7 دن کا وقفہ درکار ہو گا۔
واضح رہے کہ ایس او پی میں ترمیم کا ڈپلیکیٹ سمز یا سم سے متعلقہ دیگر ٹرانزیکشنز (یعنی ملکیت اور ایم این پی کی تبدیلی) پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ایس او پی میں یہ ترمیم 24 جنوری 2024 سے نافذالعمل ہو گی اور یہ ان ریگولیٹری اقدامات کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جو سم کارڈز کے غیر مجاز یا جعلی اجراء کی روک تھام کے پیش نظر بنائے گئے ہیں۔