توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد وہ گرفتاری دینے اڈیالہ جیل پہنچی تھیں جہاں نیب ٹیم پہلے سے ہی موجود تھی۔
بانی پی ٹی آئی کی بنی گالہ رہائش گاہ کے باہرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور ان کی رہائش گاہ کےاندر جیل پولیس کا عملہ تعینات رہے گا۔
بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے ، صارفین کا کہنا ہے کہ یہ سہولت زیرِ حراست دیگر خواتین کے لیے کیوں نہیں ہے؟ پی ٹی آئی ورکرز جیل میں اور بشریٰ بی بی بنی گالہ میں کیوں؟
صارفین کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا بشریٰ بی بی یا عمران خان نے خود بنی گالہ منتقل ہونے کی درخواست کی تھی؟
صحافی منیب فاروق کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرانے کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔ کسی طاقتور شخص نے اعلیٰ ظرفی اور رحمدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سزایافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ اہلیہ کو گھر ہی سب جیل قرار دے کر تا حکم ثانی رہنے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے لیے درخواست خود عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی طرف سے کی گئی۔
منیب فاروق نے یادہانی کرائی کہ صرف اتنا یاد رکھیں، یہ رحمدلی کسی نے میاں نواز شریف کی بیٹی اور آصف زرداری کی بہن سے نہیں کی تھی۔ مریم نواز شریف کو جب ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے انکار کر دیا۔
بہت اچھا فیصلہ ہے۔ کسی طاقتور شخص نے اعلیٰ ظرفی اور رحمدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سزایافتہُ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ اہلیہ کو گھر ہی سب جیل قرار دے کر تا حکم ثانی رہنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے لئے درخواست خود عمران خان صاحب اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی طرف سے کی گئی۔
صرف اتنا… https://t.co/AIfI5MSMNb
— Muneeb Farooq (@muneebfaruqpak) January 31, 2024
پی ٹی آئی کی خاتون وکیل مشال یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سزا سننے کے بعد اڈیالہ جیل بہادری سے گرفتاری دینے آئی تھیں لیکن اب بنی گالہ کو ان کے لیے سب جیل قرار دِیا گیا ہے تا کہ تھوڑی سی فیس سیونگ ہو۔ وہ تو پہلے بھی گھریلوخاتون تھیں، گھر سے باہر نہیں نکلتی تھیں لیکن اصل مقصد ان کو جیل ٹرائل کی خاطر اڈیالہ جیل بکتر بند گاڑی میں لے آکر آنا ہے تا کہ سین کریٹ کیا جائے۔
مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں ان کو یہ سارے مشورے کون دیتا ہے ؟
بشری بی بی جس سپیڈ سے سزا سننے کے بعد اڈیالہ جیل بہادری سے گرفتاری دینے آئی تھی اسکو یوٹیلائز کرنے کے لیے اب بنی گالا کو ان کے لیے سب جیل قرار دِیا گیا ہے تا کہ تھوڑی سی فیس سیونگ ہو۔وہ تو پہلے بھی گھریلوں خاتون تھی گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی لیکن اصل مقصد انکو جیل ٹرائل کی خاطر… pic.twitter.com/uwHCWX9iXW
— Mashal Yousafzai🇵🇰 (@AkMashal) January 31, 2024
مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وکلاء کی طرف سے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کی کوئی بھی درخواست نہیں دی گئی۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ خان صاحب اڈیالہ جیل میں ہیں تومیں بھی ادھر ہی رہوں گی لیکن جیل سپرٹنڈنٹ کا کہنا تھاکہ جج صاحب نے ابھی تحریری فیصلہ نہیں دِیا اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ آپ کوادھر نہیں رکھا جاسکتا۔ یہ بھی بار بار کہا جارہا تھا کہ جب تک وارنٹ جاری نہیں ہوتے آپ یہاں سے جائیں، قیدیوں کے علاوہ یہاں کسی کو اجازت نہیں ہے کیونکہ اڈیالہ جیل کو تھریٹ الرٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کسی صورت نہیں مان رہی تھیں، آخر میں عشاء کی نمازکے بعد فیصلہ ہوا کہ جب تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوتے ان کو نیب ہیڈکوارٹر لے جایا جائے۔ تب ان کو اڈیالہ جیل سے سیکورٹی کے ساتھ روانہ کیا گیا لیکن راستے ہی میں ہمیں نوٹیفکیشن مل گیا کہ بنی گالہ کوسب جیل قرار دیا گیا ہے اور گاڑیاں اوپر سے ہدایت کے مطابق بنی گالا مَوڑ دی گئیں۔
خاتون وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کا ہر وار خالی جارہا ہے۔ بشری بی بی کا خود اڈیالہ جیل جا کر گرفتاری دینا سسٹم پر بھاری پڑگیا ہے۔
یہی کنفیوژن اور بیانیہ بنانے کے لیے بشری بی بی کو بنی گالا سب جیل شفٹ کیا گیا ہے۔وکلاء کی طرف سے کوئی بھی درخواست نہیں دی گئی ہے کسی بھی جگہ کو سب جیل بننے کے لیے۔بشری بی بی نے کہا کہ خان صاحب اڈیالا جیل میں ہے میں بھی ادھر ہی رہونگی، جیل سپرٹنڈنٹ کہہ رہا تھا کہ جج صاحب نے ابھی… https://t.co/yZaEGcNhCT
— Mashal Yousafzai🇵🇰 (@AkMashal) January 31, 2024
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کو سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کی درخواست پہ ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی نے جس بہادری سے گرفتاری دی اس سے سب کے ہوش اُڑ گئے تھے جو تذلیل آمیز انداز سے گرفتار کرنا چاہتے تھے۔
بنی گالہ کو سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کی درخواست پہ ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
بشری بی بی نے جس بہادری سے گرفتاری دی اس سے سب کے ہوش اُڑ گئے تھے جو تذلیل آمیز انداز سے گرفتار کرنا چاہتے تھے۔ pic.twitter.com/LQfrY19sff— Khalid Yousaf Chaudry (@KhalidYChaudry) January 31, 2024
صحافی شاہد اسلم لکھتے ہیں کہ اگر یہ نوٹیفیکیشن اصلی ہے تو اس کی بنیاد پر یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ عمران خان نے اپنی بیگم بشریٰ بی بی کے لیے یہ سہولت مانگی ہے کہ جیل کی بجائے اسے بنی گالہ میں رکھا جائے۔ اس خط میں ایسا کوئی حوالہ موجود نہیں کہ ایسی کوئی درخواست عمران خان، بشریٰ بی بی یا ان کی وکلاء ٹیم کی طرف سے دائر کی گئی ہو، بلکہ اس نوٹیفیکیشن میں صاف لکھا ہے کہ درخواست سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ اگر کوئی ایسی درخواست دونوں کی طرف سے دائر کی جاتی تو یقیناً نوٹیفیکیشن میں اس بات کا بھی حوالہ موجود ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پر فیکٹ چیک کرنا چاہیے کہ کیا عمران خان یا بشریٰ بی بی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست دی گئی ہے یا نہیں۔
https://Twitter.com/ShahidAslam87/status/1752791058457510031?s=20
صحافی رضوان غلزئی لکھتے ہیں کہ 73 سالہ بزرگ خاتون یاسمین راشد کوٹ لکھپت جیل میں قید اور بشریٰ بی بی کے لیے بنی گالہ کوسب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔
اس موقع پر غالب کے شعر کا سہارا لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
بےخودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
73 سالہ بزرگ خاتون یاسمین راشد کوٹ لکھپت جیل میں قید اور بشریٰ بی بی کے لیے بنی گالا سب جیل قرار ۔۔
بےخودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے— Rizwan Ghilzai (Student of Arshad Sharif) (@RizwanGhilzai) January 31, 2024
صحافی اظہر جاوید نے لکھا کہ این آر او مل گیا ، سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک اور یو ٹرن لے لیا اور بشریٰ بی بی کو جیل جانے سے بچانے کے لیے بڑی ڈیل کر لی، تفصیلات بہت جلد منظرِ عام پر آئیں گی۔
NRO مل گیا عمران خان کا ایک اور یو ٹرن بیوی کو جیل جانے سے بچانے کیلئے بڑی ڈیل تفصیلات جلد pic.twitter.com/r4RLK0DRTZ
— Azhar Javaid (@azharjavaiduk) January 31, 2024
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کی گئی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خط پر چیف کمشنر اسلام آباد آفس نے خان ہاؤس بنی گالہ کو سب جیل قرار دیا۔ بنی گالہ رہائش گاہ کو آج سے سب جیل قرار دیا گیا ہے اور تاحکم ثانی بنی گالہ رہائش گاہ سب جیل ہی رہے گی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14،14 سال قید بامشقت کی سزا اور ایک ارب سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیاہے۔