کیا بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل ہونے کی درخواست دی؟

جمعرات 1 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔

احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد وہ گرفتاری دینے اڈیالہ جیل پہنچی تھیں جہاں نیب ٹیم پہلے سے ہی  موجود تھی۔

بانی پی ٹی آئی کی بنی گالہ رہائش گاہ کے باہرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور ان کی رہائش گاہ کےاندر جیل پولیس کا عملہ تعینات رہے گا۔

بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے ، صارفین کا کہنا ہے کہ یہ سہولت زیرِ حراست دیگر خواتین کے لیے کیوں نہیں ہے؟ پی ٹی آئی ورکرز جیل میں اور بشریٰ بی بی بنی گالہ میں کیوں؟

صارفین کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا بشریٰ بی بی یا عمران خان نے خود بنی گالہ منتقل ہونے کی درخواست کی تھی؟

صحافی منیب فاروق کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرانے کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔ کسی طاقتور شخص نے اعلیٰ ظرفی اور رحمدلی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سزایافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ اہلیہ کو گھر ہی سب جیل قرار دے کر تا حکم ثانی رہنے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے لیے درخواست خود عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی طرف سے کی گئی۔
منیب فاروق نے یادہانی کرائی کہ صرف اتنا یاد رکھیں، یہ رحمدلی کسی نے میاں نواز شریف کی بیٹی اور آصف زرداری کی بہن سے نہیں کی تھی۔ مریم نواز شریف کو جب ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے انکار کر دیا۔

پی ٹی آئی کی خاتون وکیل مشال یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سزا سننے کے بعد اڈیالہ جیل بہادری سے گرفتاری دینے آئی تھیں لیکن اب بنی گالہ کو ان کے لیے سب جیل قرار دِیا گیا ہے تا کہ تھوڑی سی فیس سیونگ ہو۔ وہ تو پہلے بھی گھریلوخاتون تھیں، گھر سے باہر نہیں نکلتی تھیں لیکن اصل مقصد ان کو جیل ٹرائل کی خاطر اڈیالہ جیل بکتر بند گاڑی میں لے آکر آنا ہے تا کہ سین کریٹ کیا جائے۔
مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں ان کو یہ سارے مشورے کون دیتا ہے ؟

مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وکلاء کی طرف سے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کی کوئی بھی درخواست نہیں دی گئی۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ خان صاحب اڈیالہ جیل میں ہیں تومیں بھی ادھر ہی رہوں گی لیکن جیل سپرٹنڈنٹ کا کہنا تھاکہ جج صاحب نے ابھی تحریری فیصلہ نہیں دِیا اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ آپ کوادھر نہیں رکھا جاسکتا۔ یہ بھی بار بار کہا جارہا تھا کہ جب تک وارنٹ جاری نہیں ہوتے آپ یہاں سے جائیں، قیدیوں کے علاوہ یہاں کسی کو اجازت نہیں ہے کیونکہ اڈیالہ جیل کو تھریٹ الرٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کسی صورت نہیں مان رہی تھیں، آخر میں عشاء کی نمازکے بعد فیصلہ ہوا کہ جب تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوتے ان کو نیب ہیڈکوارٹر لے جایا جائے۔ تب  ان کو اڈیالہ جیل سے سیکورٹی کے ساتھ روانہ کیا گیا لیکن راستے ہی میں  ہمیں نوٹیفکیشن مل گیا کہ بنی گالہ کوسب جیل قرار دیا گیا ہے اور گاڑیاں اوپر سے ہدایت کے مطابق بنی گالا مَوڑ دی گئیں۔
خاتون وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کا ہر وار خالی جارہا ہے۔ بشری بی بی کا خود اڈیالہ جیل جا کر گرفتاری دینا سسٹم پر بھاری پڑگیا ہے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کو سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کی درخواست پہ ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
بشریٰ بی بی نے جس بہادری سے گرفتاری دی اس سے سب کے ہوش اُڑ گئے تھے جو تذلیل آمیز انداز سے گرفتار کرنا چاہتے تھے۔

صحافی شاہد اسلم لکھتے ہیں کہ اگر یہ نوٹیفیکیشن اصلی ہے تو اس کی بنیاد پر یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ عمران خان نے اپنی بیگم بشریٰ بی بی کے لیے یہ سہولت مانگی ہے کہ جیل کی بجائے اسے بنی گالہ میں رکھا جائے۔ اس خط میں ایسا کوئی حوالہ موجود نہیں کہ ایسی کوئی درخواست عمران خان، بشریٰ بی بی یا ان کی وکلاء ٹیم کی طرف سے دائر کی گئی ہو، بلکہ اس نوٹیفیکیشن میں صاف لکھا ہے کہ درخواست سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ اگر کوئی ایسی درخواست دونوں کی طرف سے دائر کی جاتی تو یقیناً نوٹیفیکیشن میں اس بات کا بھی حوالہ موجود ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پر فیکٹ چیک کرنا چاہیے کہ کیا عمران خان یا بشریٰ بی بی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست دی گئی ہے یا نہیں۔

https://Twitter.com/ShahidAslam87/status/1752791058457510031?s=20

صحافی رضوان غلزئی لکھتے ہیں کہ 73 سالہ بزرگ خاتون یاسمین راشد کوٹ لکھپت جیل میں قید اور بشریٰ بی بی کے لیے بنی گالہ کوسب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔
اس موقع پر غالب کے شعر کا سہارا لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
بےخودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

صحافی اظہر جاوید نے لکھا کہ این آر او مل گیا ، سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک اور یو ٹرن لے لیا اور بشریٰ بی بی کو جیل جانے سے بچانے کے لیے بڑی ڈیل کر لی، تفصیلات بہت جلد منظرِ عام پر آئیں گی۔

واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کی گئی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خط پر چیف کمشنر اسلام آباد آفس نے خان ہاؤس بنی گالہ کو سب جیل قرار دیا۔ بنی گالہ رہائش گاہ کو آج سے سب جیل قرار دیا گیا ہے اور تاحکم ثانی بنی گالہ رہائش گاہ سب جیل ہی رہے گی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14،14 سال قید بامشقت کی سزا اور ایک ارب سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیاہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp