بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم اور نفرت انگیزی بے نقاب کرنے والی ویب سائٹس ’ہندوتوا واچ‘ اور ’انڈیا ہیٹ لیب‘ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کے مطابق بھارتی حکام نے چند روز قبل امریکی ویب سائٹ ’ہندوتوا واچ‘ کے بانی کو خبردار کیا تھا کہ ان کی ویب سائٹ کو بھارت میں بلاک کیا جا سکتا ہے۔
بھارت میں نفرت انگیزی سے متعلق واقعات رپورٹ کرنے والی ایک اور ویب سائٹ ’انڈیا ہیٹ لیب‘ کو بھی بلاک کیا گیا ہے۔ یہ دونوں ویب سائٹس بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔
اس سے قبل 16 جنوری کو بھارتی آئی ٹی ایکٹ کے تحت ’ہندوتوا واچ‘ کے ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کو بھی بلاک کر دیا گیا تھا۔ تاہم ویب سائٹ ’انڈیا ہیٹ لیب‘ کا اکاؤنٹ گزشتہ روز تک ایکٹو تھا۔
Related Posts
ہندوتوا واچ اور انڈیا ہیٹ لیب کے بانی راقب حمید نائیک کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے دونوں ویب سائٹس کو بلاک کرنے سے متعلق پیغام موصول ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 29 جنوری کو انہیں صارفین نے بتایا کہ انہیں بھارت میں دونوں ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہیں ہورہی۔ راقب حمید نے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ راقب حمید نائیک ایک کشمیری صحافی ہیں جو 2020 سے امریکا میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپریل 2021 میں ہندوتوا واچ کا آغاز کیا تھا۔ اس ویب سائٹ پر بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جرائم سے متعلق روزانہ 2 سے 4 واقعات کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔
’ہندوتوا واچ‘ اور اس کے بانی پر تنقید کرنے والوں نے ان دونوں پر تعصب کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ویب سائٹ وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ان کے ’ہندوتوا‘ کے سیاسی نظریے کے خلاف کام کر رہی تھی۔