مقامی اخبار میں شائع خبر کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں ٹائیفائیڈ کیخلاف ادویات کے بے اثر ہونے کا مسئلہ سنگین ہونے لگا، اسپتالوں میں ٹائیفائیڈ کے مریضوں کی تعداد بڑھنے گئی۔
طبی ماہرین کے مطابق لاہور کے اسپتالوں میں دو ہفتوں کے دوران روزانہ اوسطاً دس سے پندرہ مریض ٹائیفائیڈ سے متاثر ہو کر پہنچ رہے ہیں جبکہ اس سال اب تک شہر میں تین سو بائیس مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن سروسز ڈاکٹر جاوید احمد نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ٹائیفائیڈ کا مرض انتڑیوں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریل انفیکشن سے لاحق ہوتا ہے۔ پینے کیلئے گندے پانی کا استعمال، ہاتھ دھوئے بغیر کھانا پکانا یا کم پکی مرغی کھانا مرض کے پھیلاو کی اہم وجہ ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ٹائیفائیڈ کے مریضوں پر بیشتر میڈیسن کے اثر انداز نہ ہونے کی بڑی وجہ ادویات کا غیرضروری استعمال ہے۔
ڈاکٹر جاوید کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کا بغیر ٹیسٹوں کے ادویات شروع کرا دینا اور مریضوں کا مطلوبہ وقت تک ادویات نہ لینا یہ صورت حال کے پیدا ہونے کے اسباب ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے، پانی کو ابال کر پینے اور متوازن غذا کے استعمال سے ٹائیفائیڈ جیسے مرض سے بچاو ممکن ہے۔