پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے عدت میں نکاح کے عدالتی فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، ہمیں شواہد جمع کرانے اور جرح کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ فیصلہ تاخیر سے 10 منٹ کے اندر اندر سنایا گیا۔
مزید پڑھیں
عدت میں نکاح کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7 ، 7 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرخان نے کہا کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر شروع کیا گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ جج صاحب نے ابھی بھی فیصلے پر دستخط نہیں کیے اور نا ہی ہمیں اس کی کاپی فراہم کی جا رہی ہے۔
جو کچھ ہو رہا ہے سیاسی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ فیصلے کی کاپی فراہم نہ کرنے کا مطلب ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے غیرآئینی اورغیرقانونی ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور اس لیے بھی کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کی کردار کشی ہو اور ان پر بے ہودہ اور بدعنوانی کے الزامات لگائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان باقی جماعتوں کے سربرہان میں سب سے الگ ہیں، عمران خان کا پیغام ہے کہ پاکستان میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی کو توشہ خانہ کے الزام میں سزا سنائی گئی ہو، بشریٰ بی بی جس کا توشہ خانہ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں اس کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔
عمران خان کے خلاف سازش کے تحت مقدمات بنائے جا رہے ہیں
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جس کی حکومت سازش کر کے ختم کی گئی اس کے خلاف مقدمات بن رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی این جی اوز کے ٹرسٹی کے خلاف مقدمہ بنایا گیا ہو۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ 175 سیاسی جماعتوں میں صرف ایک جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کیا گیا اور اس سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارانتخابی نشان چھینا گیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بار بار عدلیہ سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں آپ پراعتماد ہے اس لیے اپنے حلف نامے کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف پر مبنی فیصلے کریں اور ہمارے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کریں۔
عدالت فیصلے کی کاپی فراہم نہیں کر رہی ہے
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون یہی ہے کہ جج کو فیصلے کی کاپی فراہم کرنی ہوتی ہے اور مخالف پارٹی سے دستخط بھی لینے ہوتے ہیں، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا غیر آئینی ہے
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج نے اُس تقریب کو نکاح کی تقریب قرار دے کر فیصلہ کیا جو عمرا ن خان نے اپنی فیملی کے لیے رکھی تھی، اس کے لیے نکاح کی کاپی بھی ایک ہے اور نکاح بھی ایک ہی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس نے اس تقریب کو نکاح تصور کرتے ہوئے جائز قراردیا ہے جب کہ جو اصل نکاح تھا اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ عدت میں کیا گیا نکاح ہے، اس لیے اس پرعمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے اور عدلیہ سے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلے دیں اور ہمیں ہمارے بنیادی حقوق دلائے۔
فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا عوام کے لیے یہی پیغام ہے کہ میں کہیں بھی نہیں جا رہا ہوں اسی ملک میں رہوں گا اور عوام کے درمیان رہوں گا۔ میں نے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کرنی، اس لیے 8 فروری کو باہر نکلیں اور اپنے امیدواروں کو ووٹ دیں۔