پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مناظرے کی باتیں کرنے والوں سے موازنہ ہونا چاہیے جو گزشتہ روز کراچی میں بارش کے بعد شہر میں تباہی دیکھ کر ہوگیا ہے۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر کہا، ’میرے مہربان کئی ہفتوں سے تکرار سے کہہ رہے ہیں کہ مناظرہ ہونا چاہیے جبکہ میں کہہ رہا تھا کہ موازنہ ہونا چاہیے، کراچی میں بارش کے پانی کے باعث مائیں بہنیں سڑکوں پر بے یارومددگار پھنسی رہیں، اب بتائیں موازنہ ہوا یا نہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب انہوں نے اقتدار چھوڑا تو لاہور میں ٹینکروں سے رات کو سڑکیں دھلتی تھیں جبکہ کراچی میں ٹینکروں سے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف لاہور نہیں صوبے کے دیگر شہروں میں بھی کئی ترقیاتی اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لاہور کی صورتحال کراچی جیسی ہوتی تووہ خود بلاول کو یہاں آکر الیکشن لڑنے کا کہتے۔
’نواز شریف پر الزامات لگائے گئے‘
شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے گزشتہ دور حکومت میں پاکستان میں کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کرپشن میں کمی واقع ہوئی تھی مگر پاکستان تحریک انصاف کے دور میں کرپشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ان کے یا نواز شریف کے انہیں بلکہ عمران خان کے الفاظ ہیں کہ جس ملک میں کرپشن زیادہ ہو وہاں کا حکمران چور اور کرپٹ ہوتا ہے اور جس ملک میں کرپشن میں کمی ہونا شروع ہوجائے وہاں کا حکمران بہت دیانتدار، صادق اور امین ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں بیان کردہ نتائج کا اس الیکشن اور اس کے بعد کے حالات سے براہ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جب 1997 میں پاکستان کی پہلی موٹروے کا افتتاح کیا تو شدید الزامات لگائے گئے اور بعض لوگ جو اس وقت دنیا میں نہیں ہیں، انہوں نے بھی الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود آج تک کوئی بھی ان الزامات کو ثابت نہیں کر سکا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2013 میں جب نواز شریف نے حکومتی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن سے متعلق سی پی آئی انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 139 تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کس کی حکومت تھی، اس کا نام لینے کی ضرورت نہیں مگر نواز شریف نے ووٹ کے ذریعے 2013 میں حکومت حاصل کی تھی۔
Related Posts
صدر مسلم لیگ ن کا مزید کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوئی، سی پیک پر 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، بجلی کے منصوبے لگے، چاروں صوبوں میں سی پیک کوریڈورز بنے، لاہور میں ملک کی پہلی پبلک ٹرانسپورٹ ٹرین کا آغاز ہوا، کوئلے اور گیس سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے لگے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بعض ممالک میں جب سرمایہ کاری ہوتی ہے تو وہاں کرپشن بھی بڑھتی ہے، مگر نواز شریف کے اس 5 سالہ دور میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوئی مگر کرپشن کو ایک شدید ضرب لگی اور ٹرانسپیرنسی کے سی پی آئی انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 22 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 117 پر آگیا۔
’2018 میں دھاندلی اور جادو منتر کے ذریعے حکومت آئی‘
شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد بدترین دھاندلی اور جادو منتر کے ذریعے ایک حکومت آئی اور اس کے بانی نے جو نعرے اور الزامات لگائے وہ سب کو معلوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں سیستدانوں کو ’پٹکے‘ پہنا کر اور جہازوں میں لاد کر بنی گالہ لے جایا گیا اور حکومت معرض وجود میں آئی، اگست 2018 سے اپریل 2022 تک رہنے والی اس حکومت کے دور میں سی پی آئی انڈیکس دوبارہ 140 پر پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا مگر اپنے 4 سالہ دور میں ایک اینٹ تک نہ لگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کیا، گندم پہلے ایکسپورٹ اور پھر امپورٹ کی گئی، چینی مافیا کے ہاتھوں بیچی گئی اور اربوں روپے اپنی جیبوں میں ڈالے، روپے کی قدر میں کمی ہوئی، چینی امپورٹ کرکے پاکستان کے اربوں ڈالر برباد کیے۔
’چینی، گندم کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ایک رات اچانک عمران خان نے پریس کانفرنس کرکے اعلان کیا کہ چینی اور گندم سے متعلق کمیشن بنانے کا اعلان کیا مگر آج تک نہ وہ رپورٹ آئی اور نہ ہی کسی کو پکڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف دور میں اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کا جال بچھایا گیا، کسانوں کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن تحریک انصاف کے دور میں خوشحالی کے تمام اقدامات کو ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا جب وہ وزیراعظم بنے تو بدترین سیلاب آیا، 100 ارب روپے تقسیم کیے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مفت آٹا تقسیم کیا، ملک میں ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھا اور ملک میں کرپشن انڈیکس 140 سے کم ہوکر 133 پر آگیا جس کا کریڈٹ 13 جماعتوں کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی کلین چٹ ملی تو مذاق اڑایا گیا،چینی منصوبوں میں 45 فیصد کمیشن کا الزام لگایا گیا، سنگین الزامات لگا کر چین سے تعلقات مجروح کرنے کی سازش کی گئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ثاقب نثار نے بلایا اور کہا ہمیں بجلی کے منصوبے نظر نہیں آرہے، میں نے کہا آپ ٹھنڈے کمرے میں ایسے ہی بیٹھے ہیں۔
’عوام کارکردگی دیکھ کر ووٹ دے‘
انہوں نے کہا کہ عوام ہماری کارکردگی دیکھ کر 8 فروری کو ووٹ دے گی، الیکشن لڑنے کا ہر شخص کو حق حاصل ہے، بلاول بھٹو کراچی، لاہور، میانوالی، کوئٹہ سے الیکشن لڑیں، ان کا حق ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پیسے بانٹ کر شناختی کارڈ رکھنا ووٹ کی بدترین توہین ہے، اگر ووٹ خریدنے کی بات درست ہے تو یہ ووٹ کی عزت نہیں توہین ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کروڑوں نوجوان پاکستانی شہری آئندہ انتخابات میں اپنی رائے کا اظہار کرنے جا رہے ہیں کیونکہ ان کا مستقبل اس الیکشن سے جڑا ہوا ہے، اس لیے پاکستان کے عوام ترقی و خوشحالی، غربت میں کمی، تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں بہتری لانے کے لیے اپنے ووٹ کے ذریعے فیصلہ کرکے پاکستان کے مستقبل کا تعین کریں گے۔