آسٹریلیا کو بدلنے والی خاتون 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آسٹریلیا میں آباد قدیم نسل سے تعلق رکھنے والی انتہائی قابل احترام خاتون قبائلی رہنما لوئٹجا او ڈونوگھو 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔

ڈاکٹر ڈونوگھو نے اپنی زندگی مقامی ایب اوریجنل اور جزیرہ آبنائے ٹورس کے لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی اور ان کے حقوق کی جدوجہد کے لیے وقف کر دی تھی۔

ڈاکٹر ڈونوگھو کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ملک کے بعض اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا گیا اور 1984 میں انہیں ’آسٹریلین آف دی ایئر‘ بھی قرار دیا گیا۔

وزیراعظم انتھونی البانیز سمیت کئی شخصیات نے انہیں پروقار اور بہترین اخلاق رکھنے والی شخصیت کے طور پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹر ڈونوگھو کو زندگی کے ابتدائی ایام سے امتیازی سلوک کا سامنا رہا مگر اس کے باوجود وہ آسٹریلیا کے ایک متحد اور مفاہمت پسند ملک بننے کے امکان پر پختہ یقین رکھتی تھیں۔

ڈاکٹر ڈونوگھو کے اہل خانہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا انتقال اتوار کو ایڈیلیڈ میں ہوا۔ قدیم مقامی نسل کے باشندوں کے حقوق کے لیے ان کی جدوجہد، خدمات اور نظریات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

لوئٹجا او ڈونوگھو 1932 میں جنوبی آسٹریلیا کے ایک دور دراز علاقے میں پیدا ہوئیں۔ 2 سال کی عمر میں انہیں اپنی ایب اوریجنل والدہ سے الگ کر دیا گیا جو کہ ایب اوریجنل بچوں کو سفید فام خاندانوں میں ضم کرنے کی بدنام زمانہ پالیسیوں کا ایک تسلسل تھا۔ ڈاکٹر ڈونوگھو 30 سال بعد اپنی حقیقی والدہ سے ملیں۔

انہیں نسلی تعصب کی بنیاد پر نرس بننے کی تربیت مکمل کرنے سے روکا گیا، تاہم انہوں نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور جنوبی آسٹریلیا میں پہلی ایب اوریجنل نرس بننے میں کامیاب ہوئیں۔

نرسنگ کے شعبہ سے 10 برس تک منسلک رہنے کے بعد انہوں نے عوامی خدمت کے ایک طویل کیریئر کا آغاز کیا اور مقامی قبائل کے حقوق کے اہم اداروں کے قیام میں معاونت اور ان کی قیادت کی۔ وہ آسٹریلیا کی پہلی ایب اوریجنل شخصیت تھیں جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

1992 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ڈاکٹر ڈونوگھو نے ایب اوریجنل اور ٹورس جزیرے کے باشندوں کو آسٹریلیا کے آئین میں براعظم کے قدیم اور اصل باشندوں کے طور پر تسلیم کرنے سے متعلق دلائل پیش کیے تھے۔ تاہم اس حوالے سے مجوزہ اصلاحات پر گزشتہ برس منعقد کیا گیا ریفرنڈم ناکام ہو گیا تھا۔

انہوں نے قدیم نسل کے باشندوں کو زمین کے مالکانہ حقوق دینے سے متعلق قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی کوششوں کی بدولت یہ قانون سازی منظور کی گئی تھی۔

انہیں کئی آسٹریلوی اعزازات ملنے کے علاوہ سلطنت برطانیہ کی ’کمانڈر آف دی آرڈر‘مقرر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ انہیں پوپ جان پال دوم کی جانب سے پوپ کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

جنوبی آسٹریلیا کی حکومت نے ڈاکٹر ڈونوگھو کے خاندان کو ان کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی پیشکش کی ہے۔ مقامی قبائل کے حقوق کی کوششیں ڈاکٹر ڈونوگھو کے بعد بھی ان کے قائم کردہ ’دی لوئٹجا انسٹی ٹیوٹ‘ جیسے اداروں کے ذریعے جاری رہیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp