وزیر اعظم نیتن یاہو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر محتاط

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں امداد پہچانے کے ضمن میں امریکی دباؤ پر اسرائیلی حکمراں اتحاد میں دراڑ کے باوجود وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کسی بھی قیمت پر معاہدے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ تبصرہ فلسطینیوں کو دی جانے والی کسی بھی رعایت کی مخالف مذہبی قوم پرست جماعتوں اور سابق فوجی جرنیلوں سمیت ایک سینٹرسٹ گروپ کے درمیان اسرائیلی حکمراں تحاد کی ایک ہنگامہ خیز اجلاس کے دوران سامنے آیا ہے۔

’یرغمالیوں کی رہائی کی کوششیں ہر وقت جاری رہتی ہیں‘ نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس سے قبل میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے سیکیورٹی کابینہ میں بھی زور دیا تھا کہ ہم ہر معاہدے پر متفق نہیں ہوں گے، اور کسی بھی قیمت پر بھی نہیں۔

وہ اپنے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گوئیر کو سرزنش کرتے ہوئے بھی نظر آئے، جو یہودی آباد کاروں کی غزہ واپسی کے خواہاں تھے اور جنہوں نے اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکی صدر جو بائیڈن پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کے لیے دباؤ ڈالنے پر تنقید کی۔

بین گوئیر نے وال اسٹریٹ جرنل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں اپنی مکمل حمایت دینے کے بجائے، بائیڈن [غزہ کو] انسانی امداد اور ایندھن دینے میں مصروف ہیں، جو کہ حماس کو جاتا ہے، انٹرویو کے دوران انہوں نے کھل کر نومبر میں متوقع امریکی صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کے ممکنہ حریف ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ اقتدار میں ہوتے تو امریکا کا طرز عمل بالکل مختلف ہوتا۔

بین گوئیر کا براہ راست نام لیے بغیر، نیتن یاہو نے، جن کے صدر جو بائیڈن کے ساتھ کبھی کبھی کشیدہ تعلقات رہے ہیں، ان کے تبصرے کو مسترد کر دیا، جو اس وقت سامنے آیا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن خطے کا دورہ کر رہے تھے۔

اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں اپنے قومی مفادات کو ثابت قدمی سے برقرار رکھتے ہوئے امریکا اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے میں کسی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

بین گوئیر کے انٹرویو کے جواب میں، اسرائیلی بینجمن گینٹز نے صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’اسرائیل کے لوگ ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ آپ نے ہماری مشکل ترین گھڑیوں میں اسرائیل کے حق کے لیے کس طرح کھڑے ہوئے۔‘

اس جھگڑے نے اکتوبر میں حماس کے بندوق برداروں کے تباہ کن حملے کے چار ماہ بعد اسرائیل میں کشیدہ سیاسی ماحول کو اجاگر کیا، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے، اور تقریباً 240 کو یرغمال بنا کر غزہ گھسیٹ لیا گیا تھا۔

جواب میں، اسرائیل نے ایک انتھک مہم میں غزہ کے بڑے حصے کو مسمار کر دیا ہے جس میں فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 27,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور 23 لاکھ آبادی میں سے بیشتر کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکا شدید انسانی بحران سے دوچارغزہ کو مزید امداد پہنچانے کی کوشش جاری رکھے گا، سی بی ایس ٹیلی ویژن کے پروگرام ’فیس دا نیشن‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر انسانی امداد سے متعلق مسائل پر دباؤ ڈالیں جنہیں ہم نے کھولنے اور غزہ کی پٹی میں داخل ہونے میں مدد کی ہے اور اس میں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp