پونم پانڈے کی ’موت‘: سوشل میڈیا پر اخلاقیات سے متعلق نئی بحث چھڑ گئی

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حال ہی میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انڈین ماڈل و اداکارہ پونم پانڈے کی سروائیکل کینسر کی وجہ سے موت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ کے اگلے دن اداکارہ نے ایک ویڈیو میں اعلان کیا کہ وہ زندہ ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر آن لائن تشہیر سے متعلق اخلاقیات پر ایک زبردست بحث چھڑ گئی ہے۔

جمعہ کو پونم پانڈے کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ 32 سالہ اداکارہ نے ’بہادری سے بیماری کا مقابلہ کیا‘ اور ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ بہت سے صارفین نے اس پوسٹ پر یقین کیا۔ خبر رساں اداروں نے چند ہی منٹوں میں پونم پانڈے کی موت کی خبر شائع کر دی جبکہ سوشل میڈیا پر اداکارہ کو خوب خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اپنی ’موت‘ کے ٹھیک ایک دن بعد، پونم پانڈے نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی موت کی خبر جھوٹی تھی، انہوں نے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے بتایا کہ موت کی خبر کی ویڈیو کا مقصد انسٹاگرام پر اپنے 1.3 ملین فالوورز میں سروائیکل کینسر کے بارے میں شعور بیدار کرنا تھا۔

پونم پانڈے کا کہنا تھا کہ اچانک ہم سب سروائیکل کینسر کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس بات پر فخر تھا کہ ان کی موت کی خبر کا جو مقصد تھا وہ اسے حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

سروائیکل کینسر کو ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کینسر کے ابتدائی مراحل میں کوئی نمایاں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ چھاتی کے کینسر کے بعد یہ بھارتی خواتین میں پایا جانے والا یہ دوسرا سب سے عام کینسر ہے، جس کے باعث ہر سال 77 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

پونم پانڈے کی موت سے متعلق ویڈیو آنے سے ایک دن پہلے بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا تھا کہ حکومت 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو ویکسین لگانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے مگر انھوں نے اپنے اعلان میں اس مہم کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔

پونم پانڈے کی پوسٹ کا وقت ایسا تھا جس نے کئی سوشل میڈیا صارفین کو یہ قیاس آرائی کرنے پر مجبور کیا کہ شاید یہ پوسٹ حکومت کی سراوئیکل کینسر سے محفوظ رکھنے والی ایچ پی وی ویکسین سے متعلق تشہیر کا حصہ ہے۔ تاہم بھارتی حکومت اور پونم پانڈے کے درمیان کوئی تعلق نظر نہیں آ رہا ہے۔

پونم پانڈے کی پوسٹ کے بعد بھارت میں سروائیکل کینسر جیسے سنگین مسئائل کی جانب توجہ مبذول کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقہ کے بارے میں ایک بحث چھڑ گئی۔ بعض لوگوں نے اس طریقے کو سراہا ہے جبکہ چند لوگوں نے اس پر شدید تنقید کی ہے کہ وہ کینسر سے لڑ رہے ہیں یا اس بیماری کے باعث انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو کھو دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے لکھا، ’موت کوئی مذاق نہیں ہے۔‘ ایک اور صارف نے کہا کہ اس کے والد کا انتقال کینسر کے باعث ہوا اور انہیں اس پوسٹ سے شدید تکلیف پہنچی ہے۔ بعض صارفین نے میڈیا پر بھی تنقید کی جنہوں نے پونم پانڈے کی موت کی خبر بغیر تصدیق کیے چلائی۔

ایک صارف نے لکھا، ’پونم پانڈے کی موت کے بعد بھارتی میڈیا کی موت واقع ہوئی ہے، تصدیق یا حقائق کی جانچ پڑتال کی کوئی اہمیت نہیں اور آج وہ دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں۔

تاہم، کچھ صحافیوں نے یہ کہتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کیا کہ پوسٹ کو اداکارہ کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز، اس تشہیری مہم کی ذمہ دار سوشل میڈیا ایجنسی نے ان لوگوں سے معافی مانگی جنہیں اس مہم سے تکلیف پہنچی۔

ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس کے اس اقدام کا واحد مشن سروائیکل کینسر کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنا تھا، پونم پانڈے کی والدہ نے کینسر سے جنگ لڑی تھی اور وہ اس مہم کی اہمیت کو سمجھتی ہیں، خاص طور پر جب اس کینسر کی ویکسین بھی دستیاب ہے۔

پونم پانڈے کی تشہیری مہم پر ابھی عوام کا ردعمل ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اس مہم نے لوگوں کو یہ سوال کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ جب اس جیسی وائرل تشہیری مہم بنانے کی بات آتی ہے تو کیا اخلاقیات کو نظر انداز کردینا ٹھیک ہے۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ اس حوالے سے اخلاقی معیار کو قائم کرنے کے ذمہ دار مشتہرین، میڈیا یا ناظرین ہیں یا کوئی اور۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp