ملائیشیا نے پاکستان سے چاول، فروزن فوڈ کی خریداری بڑھادی

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہاردیناتا بن احمد نے کہا ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑی حد تک ملائیشیا کے حق میں ہے لیکن پاکستان کا شیئر بھی بہتر ہو رہا ہے کیونکہ ان کے ملک نے پاکستان سے چاول اور فروزن فوڈز کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔

ہرمن ہاردیناتا بن احمد نے جمعے کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کی پاکستان کو برآمدات بنیادی طور پر پام آئل پر مشتمل ہے اور ہم اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق ہی پام آئل پیدا کر رہے ہیں لیکن پھر بھی ہم پام آئل کی پاکستان کی بڑھتی ہوئی طلب کو مکمل طور پر پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا ایک چھوٹا ملک ہے اور پام آئل کی پیداوار کے لحاظ سے ہم محدود ہیں۔

ملائیشیا کے قونصل جنرل نے کراچی کی تاجر برادری کی جانب سے منعقد کیے جانے والے زیادہ سے زیادہ اجلاسوں میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا جس کا مقصد ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔

 

انہوں نے موجودہ تجارتی حجم بالخصوص کراچی سے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں ملائیشیا کا ایک وفد تجارتی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے پاکستان آیا تھا اور وہ اس طرح کے مزید وفود کو اس سال بھی کراچی لانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نہ صرف تجارت بلکہ شعبہ دفاع میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارت کو بہتر بنانے کے علاوہ سیاحت کے شعبے میں بھی بہت سے مواقع موجود ہیں جبکہ معیشت کے دیگر شعبوں میں بھی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کیا جاسکتا ہے۔

ملائیشیا کے قونصلیٹ کے ساتھ بہترین رابطہ برقرار رکھنے کے لیے کے سی سی آئی کی جانب سے باقاعدگی سے اجلاسوں کے انعقاد کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ ایسی مصروفیات نہ صرف خدشات کو دور کرنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ ملائیشیا کے ساتھ تجارت سے متعلق دیگر امور میں بھی مدد کرتی ہیں۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے ملائیشین قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں مضبوط اور متنوع دوطرفہ اقتصادی تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط برادرانہ تعلقات کے باوجود پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم اپنی حقیقی صلاحیت سے کم ہے کیونکہ اس وقت ملائیشیا کو پاکستانی برآمدات مالی سال2023 میں تقریباً 300 ملین ڈالر ہیں جنہیں مناسب سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے، کاروبار کرنے میں آسانی اور اقتصادی تعاون کے لیے مصنوعات کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قریبی اقتصادی شراکت داری قائم کرنے والے جامع آزاد تجارتی معاہدے ( ایف ٹی اے ) پر مؤثر عمل درآمد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

افتخار احمد شیخ  نے کہا کہ پاکستان کے لیے 3.6 ٹریلین ڈالر کے مجموعی جی ڈی پی سائز والے آسیان بلاک کے ساتھ اقتصادی انضمام کو آگے بڑھانا ضروری ہے جس سے تعلقات کو مستحکم کرنے اور انفرادی طور پر آسیان ممبران اور اجتماعی گروپ کے ساتھ ادارہ جاتی روابط قائم کرنے کی نئی راہیں کھلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈی آئی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایس آئی ایف سی اور سی پیک طاقتور علاقائی معاشی تبدیلی کے ٹولز ہیں جو ملائیشیا کے کاروباری اداروں کو مشترکہ منصوبوں کی تلاش کے لیے زبردست مواقع فراہم کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم اور بلند کرنے کے لیے ایک مضبوط راستہ فراہم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان اور ملائیشیا کی کمپنیاں مختلف شعبوں مثلاً زراعت، ٹیکسٹائل، فوڈز، فارماسیوٹیکل، اسپورٹس، فٹ ویئر، لیدر، انرجی سیکٹر، اسلامک فنانس، کم لاگت ہاؤسنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ٹیلی کمیونیکیشن اور تعلیم وغیرہ میں مشترکہ منصوبے شروع کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا کے ساتھ مل کر ورکرز کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ ملائیشیا سے ترسیلات زر میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس موقع پر کے سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی فاروق افضل، سابق صدر مجید عزیز اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp