ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہو جائے گا اور 9 فروری تک واضح ہو جائے گا کہ کس جماعت کو قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے، عام انتخابات سے قبل تو متعدد جماعتوں کے سربراہان دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ 8 فروری کو انتخابات جیت کر وزیراعظم کا حلف لیں گے، لیکن اس سب میں کچھ وقت لگے گا اور انتخابات کے نتائج کے بعد ہی کہا جا سکتا ہے کہ کون آئندہ 5 سال کے لیے وزیراعظم پاکستان ہو گا۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کسی ایک بھی وزیراعظم نے اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کی۔
وی نیوز نے عام انتخابات کے بعد صدر اور وزیراعظم کے انتخاب کے طریقہ کار کو قبل از وقت سامنے لانے کی سعی کی ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ الیکشن کے بعد حکومت بننے تک کس عمل سے گزرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں
سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد 2 سے 3 روز میں انتخابات کے نتائج کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ اسپیکر اور اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ارکان کو ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکبادی خطوط بھیجے جائیں گے، آئین کے مطابق انتخابات کے بعد 2 ہفتے کے اندر موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی صدر اور نگراں وزیراعظم کو درخواست کریں گے کہ نئی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے۔
قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس
قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس موجودہ اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہو گا، سب سے پہلے ارکان اسمبلی سے حلف لیا جائے گا جس کے بعد سیکریٹری اسمبلی تمام ارکان کے ناموں کا اندراج کریں گے اور پھر ان سے دستخط کرائے جائیں گے جس کے بعد اسمبلی ہال میں موجود تمام ارکان اپنے ناموں کے حساب سے نشستوں پر براجمان ہوں گے۔
بعد ازاں اسپیکر آئندہ اسمبلی کے لیے اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول جاری کریں گے اور اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔ عمومی طور پر اسپیکر کا انتخاب اسی روز یا پھر اگلے ہی روز کر دیا جاتا ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب
قومی اسمبلی کے اجلاس کے اگلے روز موجودہ اسپیکر کی نگرانی میں نئے اسپیکر کا انتخاب ہو گا جس کے بعد نو منتخب اسپیکر سے موجودہ اسپیکر حلف لیں گے۔ پھر نومنتخب اسپیکر جیت کر ایوان میں پہنچنے والے ارکان کو مبارکباد پیش کریں گے۔ اس موقع پر پارلیمانی لیڈر اظہار خیال کریں گے۔ بعد ازاں اسپیکر کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائے گا، اور نو منتخب اسپیکر کی نگرانی میں نئے ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد پہلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا جس کے بعد قومی اسمبلی میں قائد ایوان یا وزیراعظم کے انتخاب کے لیے اسپیکر شیڈول جاری کریں گے اور اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی جماعتیں اسپیکر کو تحریری طور پر آگاہ کریں گی کہ ہماری تعداد ایوان میں زیادہ ہے اور ہم فلاں رکن کو وزیراعظم مقرر کرتے ہیں، وزیراعظم یا قائد ایوان کے لیے 2 سے 3 امیدوار ہوتے ہیں، ساتھ ہی درخواست کی جائے گی کہ ہمیں حکومتی نشستیں الاٹ کی جائیں۔
وزیراعظم کا انتخاب
وزیراعظم کے امیدوار ارکان اسمبلی اپنے کاغذات نامزدگی اسپیکر کو جمع کرائیں گے، اور پہلے سے جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق اسپیکر کا انتخاب ہو گا، وزیراعظم کے انتخاب میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا جاتا، بلکہ ہاؤس کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک امیدوار کے حق میں ارکان ایک گیلری جبکہ دوسرے امیدوار کے حق میں ارکان دوسری گیلری میں چلے جائیں گے، اسی وقت ارکان کا شمار کیا جائے گا اور اسپیکر کو آگاہ کر دیا جائے گا کہ کون سے امیدوار کے حق میں کتنے ارکان ہیں۔
وزیراعظم کا انتخاب اس وقت مکمل ہو گا جب اسپیکر نتائج کا اعلان کریں گے کہ کون سے وزیراعظم کے امیدوار نے کتنے ووٹ حاصل کیے ہیں، اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم کا اعلان کریں گے، پھر نومنتخب وزیراعظم قومی اسمبلی سے اپنا پہلا خطاب کریں گے۔
وزیراعظم کے انتخاب کے بعد آئندہ 14 روز میں قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کا انتخاب ہو گا جو کہ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی مقرر کریں گے، اس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہو جائے گا اور بعد ازاں آئندہ اجلاس سے قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی کا آغاز ہو جائے گا۔
صدر کا انتخاب کیسے ہو گا؟
قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ابتدائی اجلاس مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن صدر مملکت کے انتخاب کے لیے شیڈول کا اعلان کرے گا، آئین کے مطابق نئے صدر کے انتخاب تک موجودہ صدر کام جاری رکھیں گے۔