اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں شعیب شاہین اورعلی بخاری ایڈووکیٹ کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ پولیس ہمارے سپورٹرز کو اٹھا کر کہتی ہے کہ پی ٹی آئی سے الگ ہو جاؤ، ہمارے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ کسی اور جماعت میں شامل ہو جاؤ، فون کالز کر کے کہتے ہیں کہ اگر جلسہ کیا تو آپ کے خلاف پرچہ ہو جائے گا۔
علی بخاری ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ جو الیکشن کمپین اور جلسے ہونے تھے وہ تو ہو گئے، آج آخری دن ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو کالز کر کے ڈرایا جا رہا ہے۔ شعیب شاہین نے کہا اگر اسلام آباد کی ماڈل پولیس یہ طرزعمل اختیار کرے گی تو پھر کیا امیج جائے گا۔
Related Posts
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس جتنی درخواستیں آئیں اُسی دن کارروائی ہوئی، الیکشن کمیشن نے آئی جی اسلام آباد کو معاملہ دیکھنے کا حکم دیا۔
ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پولیس نے عدالت کو بتایا کہ 112 امیدواروں میں سے صرف 2 کی جانب سے ایسے الزامات لگائے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تو ان کی ہی شکایات آنی ہیں نا۔
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ ہم نے تمام جماعتوں کو ایک جیسی لیول پلیئنگ فیلڈ دی ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے حیرت سے پوچھا، ’کیا واقعی۔‘
ایس ایس پی آپریشنز نے جواب دیا، ’بالکل! اس قسم کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔‘ جس پر چیف جسٹس نے پی ٹی آئی امیدواروں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا اور ریمارکس دیے کہ یقینی بنائیں کہ کسی کارکن کو ہراساں نہ کیا جائے، آپ ذمہ داری لے رہے ہیں تو آپ نے اس بات کو یقینی بھی بنانا ہے، عوام کا اعتماد ہی سب سے اہم ہے۔