پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہمارے مخالفین کی تقریر نواز شریف سے شروع ہوکر نواز شریف پر ختم ہو جاتی ہے۔
قصور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے سیاسی مخالفین کو دعوت دی ہے کہ اب ہمیں ملک کی خاطر جلاؤ گھیراؤ کا باب بند کرنا ہوگا۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کے لیے پیغام ہے کہ آپ کو غلط راہ دکھائی گئی تھی، اس لیے نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دو۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ میرا سیاسی جنم ایسے دور میں ہوا جب ماں، بہن اور بیٹی کی کوئی عزت نہیں تھی، میں نے اس دور میں اپنی ماں کو کھویا مگر 25 کروڑ عوام کو گواہ بناکر کہتی ہوں کہ میں ملک و قوم کی خاطر سب کچھ بھلانے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہاکہ آج ہر سروے نے مخالفین کے جھوٹے دعوؤں کے پرخچے اڑا دیے ہیں اور نواز شریف مقبولیت میں سب سے آگے ہیں، جو لوگ کہتے تھے نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی وہ کہاں ہیں۔
مریم نواز نے کہاکہ میں ایسے پاکستان کا خواب دیکھتی ہوں جہاں پر امن، بھائی چارہ اور سلامتی ہو، اور اب ایسا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ میں خواب دیکھتی ہوں ایسے پاکستان کا جہاں غریب کا بچہ پیٹ بھر کر روٹی کھائے، ایسی حکومت بنے جس کی توجہ عوام کی خوشحالی پر مرکوز ہو اور ایسا ہوگا۔
نوجوانوں کے ہاتھ میں ڈگریاں اور اسکالر شپس ہونی چاہییں
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہاکہ میں خواب دیکھتی ہوں ایسے پاکستان کا جہاں نوجوانوں کے ہاتھ میں پیٹرول بم نہیں ڈگریاں، اسکالر شپس اور لیپ ٹاپ ہوں۔ اور ہمارا نوجوان خود مختار ہو۔
انہوں نے کہاکہ میں خواب دیکھتی ہوں ایسے پاکستان کا جہاں ہر تحصیل میں اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال ہو تاکہ لوگوں کو علاج کے لیے دوسرے شہروں میں نہ جانا پڑے، اس کے علاوہ صحت کارڈ ہر غریب شخص کے پاس ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میرا دل کرتا ہے کہ ایسا پاکستان ہو جہاں کوئی بچہ اسکول سے باہر نہ ہو اور شہباز شریف کا بنایا گیا دانش اسکول ہر جگہ موجود ہو۔
چاہتی ہوں خواتین کو بھی ترقی کے یکساں مواقع میسر آئیں
مریم نواز نے کہاکہ میں چاہتی ہوں کہ خواتین کو بھی ترقی کے یکساں مواقع میسر آئیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 8 فروری کو محض الیکشن نہیں بلکہ آپ کی تقدیر کا فیصلہ ہونا ہے، اس لیے کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں، اور اس روز کوئی بھی گھر پر نہ رہے۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں نواز شریف کے خلاف انتقام کی ہر لائن کراس کی گئی، ہم 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس پر تو بات کرتے ہیں مگر مخالفین کے ذاتی نوعیت کے کیسوں پر کبھی نہیں بولے۔