غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد بائیکاٹ مہم سے کن برانڈز کو کتنا نقصان پہنچا؟

بدھ 7 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیلی جارحیت جاری ہے، اب تک اسرائیل کی ظالمانہ کارروائیوں میں غزہ کے 27 ہزار سے زیادہ لوگ جاں بحق  جبکہ 66 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف کسی مسلم ملک نے فلسطینی عوام کی براہ راست مدد نہیں کی ہے، تاہم مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے اسرائیل اور امریکا کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کا عمل جاری ہے۔

اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم سے دونوں ممالک کے بڑے برانڈز کی فروخت میں واضح کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں ’میکڈونلڈز بائیکاٹ مہم‘، فروخت میں 80 فیصد سے زائد کی کمی؟

اسرائیل کے حمایت یافتہ سمجھا جانے والے میکڈونلڈز کے حکام کے مطابق میکڈونلڈز دنیا کے مختلف ممالک میں بائیکاٹ مہم کی وجہ سے فروخت کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے،مشرق وسطیٰ، چین اور بھارت میں میکڈونلڈ کی فروخت میں اضافہ سال 2023 کی سہ ماہی میں 0.7 فیصد رہا، جو توقعات سے بہت کم ہے۔

سوشل میڈیا سائٹس پر ان برانڈز کی فہرستیں گردش کر رہی ہیں جن پر اسرائیل کی حمایت کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، یہ بائیکاٹ مہم بھی 2005 سے اسرائیل دوست برانڈز کو نشانہ بنانے والی ایک بڑی بائیکاٹ، ڈیویسٹمنٹ اینڈ سینکشنز (BDS) مہم کا حصہ ہے۔

بائیکاٹ مہم سے کون سے برانڈز متاثر ہوئے؟

میک ڈونلڈز

7 اکتوبر سے اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کے خلاف مہم چلانے والوں نے میکڈونلڈز پر الزام لگایا کہ برانڈز نے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دیا ہے، جس کے بعد دنیا بھر میں اسرائیل کے مخالف سوشل میڈیا صارفین نے میکڈونلڈز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، اس بائیکاٹ مہم کا اثر مشرق وسطیٰ میں زیادہ واضح ہوا ہے، جہاں میکڈونلڈز کی کم از کم 5 فیصد فرنچائزز رجسٹرڈ ہیں۔

گزشتہ سال مشرق وسطیٰ، بھارت اور چین میں میکڈونلڈز کی برانڈز کی فروخت کے لیے ترقی کا ہدف اکتوبر سے دسمبر تک 5.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، جبکہ یہ ہدف 0.7 فیصد رہا، دوسری جانب اسی مدت میں میکڈونلڈز کی عالمی فروخت میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ گزشتہ سہ ماہی میں یہ 8.8 فیصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لندن میں منفرد احتجاج، میکڈونلڈز میں چوہے چھوڑ دیے گئے

دوسری جانب عمان، کویت، متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین اور ترکی میں میکڈونلڈز نے اسرائیل میں مفت خوراک کی مہم سے خود کو دور کرتے ہوئے بیانات جاری کیے اور غزہ کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی امداد کا اجتماعی وعدہ کیا۔

میکڈونلڈز کے چیف ایگزیکٹو کرس کیمپزنسکی نے کہا کہ جب تک جنگ جاری رہے گی، ہم (ان بازاروں میں) کسی خاص بہتری کی توقع نہیں کرسکتے۔

سٹاربکس

بائیکاٹ مہم سے جہاں میکڈونلڈز کو نقصان پہنچا وہ امریکا کی کافی چین سٹاربکس کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے، سٹار بکس نے کہا ہے کہ کمپنی کو توقع ہے کہ اس کے برانڈ کی فروخت عالمی سطح پر اور امریکا میں 4 فیصد سے 6 فیصد تک بڑھے گی، جو اس کی سابقہ حد سے 5 سے 7 فیصد تک کم ہے۔

سٹاربکس کے انڈین نژاد سی ای او لکشمن نرسمہن کے مطابق غزہ میں جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں سٹاربکس برانڈز کی فروخت پر واضح اثر ہوا ہے، سٹاربکس برانڈز کی امریکا میں بھی فروخت سست پڑ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بائیکاٹ مہم سے پاکستان میں مغربی مصنوعات کی فروخت میں کتنی کمی آئی؟

سٹاربکس کی مشکلات اس وقت شروع ہوئیں جب سٹاربکس کے امریکی کیفے میں غزہ میں اسرائیل کی جارحیت شروع ہونے کے بعد سوشل میڈیا X پر ایک پوسٹ میں فلسطینیوں کی حمایت کا اظہار کیا تھا، تاہم کمپنی نے پوسٹ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد ڈیلیٹ کر دی تھی۔

دوسری جانب دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں بھی Starbucks اور McDonald’s کے خلاف بائیکاٹ مہم جاری ہے، کمپنی کو خدشہ ہے کہ انڈونیشا میں بائیکاٹ مہم سےاس کے برانڈز کی فروخت میں مزید کمی آئے گی۔

کوکا کولا

سافٹ ڈرنکس بنانے والی کمپنی کوکا کولا طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کی لپیٹ میں ہے۔ 1967 سے 1991 تک عرب لیگ نے اسرائیل میں بوتلنگ پلانٹ بنانے پر کوکا کولا کا باضابطہ بائیکاٹ کیا تھا۔

اب ایک بار پھر کوکا کولا اس بائیکاٹ مہم کی زد میں ہے، اسرائیل کے ساتھ اس کی ماضی کی وابستگیوں کے ساتھ ساتھ ایک امریکی کمپنی کے طور پر اس کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں ترکیہ کی پارلیمنٹ نے دکانوں اور ریستورانوں سے کوکا کولا کو ہٹانے کے لیے ووٹ دیا۔ کوکا کولا کے ترکی کے تقسیم کار کے مطابق سال 2023 کی آخری سہ ماہی میں کوکا کولا کی فروخت میں 22 فیصد کمی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی و اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟

دریں اثنا مصر میں بھی کوکا کولا اور دیگر امریکی سافٹ ڈرنکس کے بائیکاٹ نے 100 سال پرانے مقامی سوڈا برانڈ، اسپیرو سپاتھیس کی بحالی کو ہوا دی ہے اور مقامی سوڈا برانڈ کی فروخت میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

ڈومینوز پیزا

امریکا میں قائم پیزا بنانے والی کمپنی ڈومینوز کو بھی بائیکاٹ مہم سے دھچکے کا سامنا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت شروع ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی تھی کہ ڈومینوز نے اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا دے رہی ہے۔

کمپنی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایشیا میں 2023 کی دوسری ششماہی میں اس برانڈ کی ایک ہی اسٹور کی فروخت میں 8.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ملائیشیا کے صارفین اسے اسرائیل کے اتحادی امریکا کے ساتھ نتھی کرتے ہیں۔

ملائیشیا کے باشندوں نے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، وزیر اعظم انور ابراہیم کے دفتر نے بھی گزشتہ سال دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی ملکیت والے، اسرائیل کے جھنڈے والے یا اسرائیل کے لیے سامان لے جانے والے بحری جہازوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp