مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، آئی پی پی کو پنجاب میں کتنی سیٹیں مل سکتی ہیں؟

بدھ 7 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

8 فروری کو الیکشن کا دن ہے ہر جماعت بہتر رزلٹ لینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے لیکن یہ کوئی نہیں جانتا کہ 8 فروری کو حمتی طور پر کیا ہوگا۔ پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 سیٹیں ہیں، وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے بتایا کہ اس وقت فضا تو ن لیگ کے حق میں بنا دی گئی ہے لیکن پھر بھی پنجاب میں ن لیگ 90 سے 100 سیٹیں لینے میں کامیاب نظر آتی ہے جبکہ پنجاب سے پاکستان تحریک انصاف  کے نامزد آزاد امیدوار 30 سے 32 کے قریب سٹیں نکال سکیں گے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے بتایا کہ اگر ٹرن آؤٹ زیادہ رہا تو پاکستان تحریک انصاف کی سیٹوں کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے، اس لیے میں کہتا ہوں کہ ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ضرور پولنگ اسٹیشن جانا چاہیے۔ ووٹر جس کو مرضی ووٹ دے یا اس کے ووٹ کے ساتھ جو مرضی ہو جائے لیکن ووٹر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کا فریضہ ضرور انجام دے۔

سہیل وڑائچ کے مطابق پیپلزپارٹی پنجاب سے 8 سے 10 سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جائے گی جبکہ تحریک استحکام پارٹی بھی 4 سے 5 نشتیں جیتنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 8 فروری کے دن پولنگ اسٹیشنز کے باہر ماحول کیا ہوگا، کتنی بڑی تعداد میں ووٹر باہر آتا ہے اس کے مطابق ہی رزلٹ سامنے آجائے گا۔ پنجاب میں جو کسی پارٹی کے نامزد آزاد امیدوار نہیں ہیں وہ تقریباً 6 سے 7 کے قریب ہی سیٹیں نکال سکیں گے جبکہ پنجاب کے اندر مسلم لیگ ن با آسانی حکومت بنا لے گی۔

ن لیگ پنجاب میں زیادہ سیٹیں لے گی

 وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سلمان غنی کے مطابق 292 کے قریب  صوبائی جنرل نشتیں ہیں جن میں سے ن لیگ 165 کے قریب سیٹیں نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی اور صوبے میں حکومت بھی با آسانی بنا لے گی۔ پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ن لیگ اور تحریک استحکام پاکستان پارٹی مل کر 90 سے 95 سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

’اگر 2018 کی بات کی جائے تو تمام تر رکاوٹوں کے باوجود قومی اسمبلی میں ن لیگ کے 85 کے قریب ایم این ایز تھے اور ان میں مخصوص نشستیں بھی شامل تھیں لیکن اس دفعہ ن لیگ نے بھر پور انتخابی مہم چلائی ہے اس لیے انکی سیٹیں پنجاب کی حد تک بڑھیں گی کم نہیں ہوں گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوار 30 سے 40 سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ پیپلزپارٹی اس دفعہ جنوبی پنجاب سے 8 سے 10 سیٹیں لینے میں کامیاب ہوسکتی ہے‘۔

پنجاب کا 2 اضلاع جہاں پر ن لیگ کی برتری ہے

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر کالم نگار انجم فاروق کے مطابق پنجاب کے جتنے بھی اضلاع ہیں ان میں ن لیگ کا پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کے ساتھ تگڑا مقابلہ ہے جیسا کہ لاہور کا حلقہ این اے 129 جہاں پر پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار میاں اظہر ہیں جبکہ ن لیگ کی طرف سے میاں نعمان ہیں یہاں پر مقابلہ تگڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے میاں اظہر یہاں سے کامیاب ہو جائیں اور اسی طرح این اے 130 ہے جہاں پر نواز شریف، ڈاکٹر یاسمین راشد کے مد مقابل ہیں اور وہاں پر بھی مقابلہ سخت ہے، جو بھی جیتا بہت کم مارجن سے جیتے گا۔ اس طرح شہباز شریف کا حلقہ این اے 123 میں ان کی واضح بہتری نظر نہیں آرہی ہے اور این اے 120 میں بھی یہی صورتحال ہے۔

’این اے 126  اور این اے 128 سے ن لیگ ہارتی ہوئی نظر آرہی ہے، این اے 117 میں اگر ن لیگ کے ووٹرز نے علیم خان کو ووٹ کاسٹ کر دیا تو وہ کامیاب ہو جائیں گے اور اگر ایسا نہ ہوا تو اعجاز بٹر وہاں سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔ این اے 127 میں پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور ن لیگ میں تگڑا مقابلہ ہوگا اور این اے 119  سے مریم نواز اور این اے 118 سے حمزہ شہباز با آسانی اپنی سیٹیں جیت جائیں گے‘۔

انجم فاروق کے مطابق شیخ روحیل اصغر بھی اپنی سیٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے، این اے 122 پر ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق اور سردار لطیف کھوسہ میں اچھا مقابلہ ہوگا۔ پنجاب میں قصور ایک ایسا ضلع ہے جہاں ن لیگ کلین سویپ کرے گی۔ یہاں پر کل 4 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں جو ن لیگ با آسانی نکال لے گی اور دوسرا ضلع پاکپتن ہے جہاں سے ن لیگ اپنی دونوں سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جائے گی۔ جبکہ پنجاب کے باقی اضلاع میں ن لیگ کا پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں سے تگڑا مقابلہ ہوگا۔

اس دفعہ پنجاب میں آزاد زیادہ جیتیں گے؟

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئرتجزیہ کار احمد ابوبکر کے مطابق پنجاب میں ایک جماعت کو نشان نہ ملنے کی وجہ سے اس طرح کے مقابلے کی فضا نہیں ہے جس طرح 2018 میں تھی، چونکہ ن لیگ کا مقابلہ اس وقت پنجاب میں زیادہ تر آزاد امیدواروں کے ساتھ ہے اور جو پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار ہیں وہ 40 سے 45 سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ان کے مطابق پنجاب بھر میں 55 سے 60 کے قریب آزاد امیدوار کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں، جس میں پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار ہیں اور دوسرے وہ آزاد ہیں جو کسی سیاسی جماعت کے بینر تلے الیکشن نہیں لڑ رہے۔ لیکن اس ساری صورت حال کے باوجود اگر ٹرن آوٹ کافی بہتر رہا تو پنجاب میں آزاد امیدواروں کے جیتنے کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp