جرمنی میں ٹریفک پولیس کے اہلکار اس وقت مشکل میں پڑ گئے جب انہوں ایک ایسی گاڑی کو کھلی سڑک پر تیز رفتاری سے دوڑتے ہوئے دیکھا جس کا ڈرائیور گہری نیند کے مزے لے رہا تھا۔
ڈرائیور کی مدد کے بغیر یہ گاڑی ایک مرکزی شاہراہ پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہی تھی۔ پولیس اس گاڑی کا لگ بھگ 15 منٹ تک تعاقب کرتی رہی۔
یہ گاڑی خودکار نظام کے تحت بیمبرگ کی ایک سڑک پر چار گھنٹے سے چل رہی تھی۔
جب پولیس کو پتا چلا کہ اس کا ڈرائیور سو رہا ہے اور اسے اپنے گردوپیش کا کچھ بھی علم نہیں تو انہوں نے فلیش لائٹیں مارنا اور خطرے کا سائرن بجانا شروع کر دیا۔
پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے تیز رفتار لین پر گاڑی کو ڈالا اور اسے ’سیلف ڈرائیونگ موڈ‘ پر سیٹ کر دیا اور پھر وہ ڈرائیونگ سیٹ پر ہی سو گیا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق مطابق یہ گاڑی ’ٹیسلا ماڈل 3‘ تھی جو بغیر ڈرائیور کے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پولیس نے اس کے 45 سالہ ڈرائیور کو سوتے ہوئے دیکھا تو اس کا پیچھا شروع کر دیا۔
بتایا گیا کہ سائرن کے مسلسل بجنے کے بعد اس شخص کی آنکھ کھلی۔ بعض مقامی اخبارات نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ شخص سفر سے قبل نشہ آور اشیاء لینے کا عادی ہے۔
حکام نے بتایا ہے وہ شخص سویا ہوا تھا، اس کی آنکھیں مکمل طور پر بند تھیں جبکہ ہاتھ سٹیئرنگ سے کافی دور تھے۔ جس سے یہ شک پیدا ہوا کہ وہ گاڑی کو آٹو میٹنگ موڈ پر کر کے سو گیا ہے۔
بیمبرگ کی پبلک پراسکیوشن نے ڈرائیور کے خلاف سڑک پر خطرے کے سبب بننے کا مقدمہ درج کیا ہے اور اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی معطل کر دیا گیا ہے۔