حکومت نے ملک میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق، دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، امن و امان قائم رکھنے، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں, اس لیے ملک بھر میں موبائل سروس کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Related Posts
میڈیا رپورٹس کے مطابق، کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور سکھر سمیت مختلف شہروں میں موبائل سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ اسلام آباد، اٹک اور مری میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس دونوں بند کر دی گئی ہیں۔
8300 ایس ایم ایس سروس بھی متاثر
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملک بھر میں الیکشن کمیشن کی 8300 ایس ایم ایس سروس بھی متاثر ہوئی ہے جس سے کروڑوں ووٹرز اپنے ووٹ کی معلومات حاصل کرنے سے محروم ہوگئے۔
⚠️ Update: Real-time network data show that internet blackouts are now in effect in multiple regions of #Pakistan in addition to mobile network disruptions; the incident comes on election day and follows months of digital censorship targeting the political opposition 📉 pic.twitter.com/47Yja44TI9
— NetBlocks (@netblocks) February 8, 2024
موبائل فون سروس بحال کی جائے، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی ملک بھر میں موبائل فون سروسز کی فوری طور پر بحالی کا مطالبہ کیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ ان کی پارٹی نے اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن اور عدالتوں سے رجوع کرنے کو کہا ہے۔
یہ دھاندلی کی ابتدا ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں موبائل فون بند کرنا الیکشن دھاندلی کی ابتدا ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ امیدواروں کا ایجنٹس اور انتخابی مشینری سے رابطہ کاٹنا زیادتی ہے۔
واضح رہے کہ انٹرنیٹ سروس سے متعلق نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے گزشتہ روز وی نیوز کو بتایا تھا کہ الیکشن کے دن پولنگ اور دیگر عوامل کے دوران انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، سیکیورٹی صورت حال قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے الیکشن کمیشن لاہور آفس میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کی بندش کے خلاف پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابات والے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی جمہوریت اور انتخابی عمل کی نفی کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر شیری رحمٰن الیکشن کمیشن پنجاب کے مرکزی دفترپہنچی، امجد حسین ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے، رہنما پیپلز پارٹی نے انتخابات کے دن انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنا جمہوریت اورانتخابی عمل کی نفی کرے گا۔
سینیٹر شیری رحمٰن کا موقف تھا کہ پولنگ ایجنٹس اپنی شکایات پارٹی تک بروقت نہیں پہنچا پائیں گے، ہمارا تو سارا کمیونیکیشن کا نظام ہی انٹرنیٹ پر انحصار کرتا ہے، ہماری گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن فوری انٹرنیٹ سروس اور موبائل نیٹ ورکس بحال کرے، شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلاء اس معاملے پر عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
دہشتگردی کا واقعہ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا، چیف الیکشن کمشنر
اس ضمن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا موقف تھا کہ سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لینا وزارت داخلہ اور ایجنسیز کا کام ہے، الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کو انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دے گا۔ ’ہم کہیں موبائل سروس کھول دیں اور دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا۔‘
رائے دہندگان کا معلومات کا حق اور نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں سیلولر اور انٹرنیٹ سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بندش سے رائے دہندگان کے معلومات کے حق اور ممکنہ طور پر نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی لہذا اس نوعیت کا حکم دینے والوں کی شناخت اور انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔
HRCP demands the immediate restoration of cellular and internet services across the country. The ongoing disruption to services has occurred despite the Sindh High Court's direction to the caretaker government to ensure uninterrupted internet services on polling day. With the PTA…
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) February 8, 2024
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کمیشن کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نگراں حکومت کو پولنگ کے دن بلاتعطل انٹرنیٹ خدمات کو یقینی بنانے کی ہدایت کے باوجود خدمات میں مسلسل رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
’پی ٹی اے کے دعویٰ کے ساتھ کہ اسے حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز کو بلاک کرنے کی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں، اس بارے میں شفافیت کا فقدان ہے کہ یہ خلل کہاں، کب اور کب تک جاری رہے گا، اس طرح رائے دہندگان کے معلومات کے حق اور ممکنہ طور پر نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی۔‘