ملک کے مختلف شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی

جمعرات 8 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے ملک میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔

ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق، دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، امن و امان قائم رکھنے، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں, اس لیے ملک بھر میں موبائل سروس کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور سکھر سمیت مختلف شہروں میں موبائل سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ اسلام آباد، اٹک اور مری میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس دونوں بند کر دی گئی ہیں۔

8300 ایس ایم ایس سروس بھی متاثر

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملک بھر میں الیکشن کمیشن کی 8300 ایس ایم ایس سروس بھی متاثر ہوئی ہے جس سے کروڑوں ووٹرز اپنے ووٹ کی معلومات حاصل کرنے سے محروم ہوگئے۔

موبائل فون سروس بحال کی جائے، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی ملک بھر میں موبائل فون سروسز کی فوری طور پر بحالی کا مطالبہ کیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ ان کی پارٹی نے اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن اور عدالتوں سے رجوع کرنے کو کہا ہے۔

یہ دھاندلی کی ابتدا ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں موبائل فون بند کرنا الیکشن دھاندلی کی ابتدا ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ امیدواروں کا ایجنٹس اور انتخابی مشینری سے رابطہ کاٹنا زیادتی ہے۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ سروس سے متعلق نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے گزشتہ روز وی نیوز کو بتایا تھا کہ الیکشن کے دن پولنگ اور دیگر عوامل کے دوران انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، سیکیورٹی صورت حال قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

 پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے الیکشن کمیشن لاہور آفس میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کی بندش کے خلاف پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابات والے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی جمہوریت اور انتخابی عمل کی نفی کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر شیری رحمٰن الیکشن کمیشن پنجاب کے مرکزی دفترپہنچی، امجد حسین ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے، رہنما پیپلز پارٹی نے انتخابات کے دن انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنا جمہوریت اورانتخابی عمل کی نفی کرے گا۔

سینیٹر شیری رحمٰن کا موقف تھا کہ پولنگ ایجنٹس اپنی شکایات پارٹی تک بروقت نہیں پہنچا پائیں گے، ہمارا تو سارا کمیونیکیشن کا نظام ہی انٹرنیٹ پر انحصار کرتا ہے، ہماری گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن فوری انٹرنیٹ سروس اور موبائل نیٹ ورکس بحال کرے، شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلاء اس معاملے پر عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

دہشتگردی کا واقعہ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا، چیف الیکشن کمشنر

اس ضمن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا موقف تھا کہ سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لینا وزارت داخلہ اور ایجنسیز کا کام ہے، الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کو انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دے گا۔ ’ہم کہیں موبائل سروس کھول دیں اور دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا۔‘

رائے دہندگان کا معلومات کا حق اور نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں سیلولر اور انٹرنیٹ سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بندش سے رائے دہندگان کے معلومات کے حق اور ممکنہ طور پر نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی لہذا اس نوعیت کا حکم دینے والوں کی شناخت اور انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کمیشن کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نگراں حکومت کو پولنگ کے دن بلاتعطل انٹرنیٹ خدمات کو یقینی بنانے کی ہدایت کے باوجود خدمات میں مسلسل رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

’پی ٹی اے کے دعویٰ کے ساتھ کہ اسے حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز کو بلاک کرنے کی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں، اس بارے میں شفافیت کا فقدان ہے کہ یہ خلل کہاں، کب اور کب تک جاری رہے گا، اس طرح رائے دہندگان کے معلومات کے حق اور ممکنہ طور پر نتائج کی ترسیل متاثر ہوگی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp