نتائج آنا شروع ہوئے تو مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں کیا ہوتا رہا؟

جمعہ 9 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن 2024 کی 8 فروری کی شام 6 بجے جب نتائج آنا شروع ہوئے تو میں ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر موجود تھا پھر مجھے خیال آیا کہ اب تو ن لیگ کے دفتر کے باہر اور اندر جشن کا سماں ہوگا، قیادت آ جائے گئی اور کچھ دیر بعد وکٹری سپیچ کرے گی اور میں واپس گھر آجاؤں گا۔

میں نے گاڑی لی اور ن لیگ کے دفتر کے باہر پہنچ گیا، وہاں دیکھتا ہوں کارکنان پرجوش کھڑے ہیں۔ نوازشریف وزیراعظم، مریم نواز وزیراعلیٰ کے پارٹی پرچم پکڑ کر نعرے لگا رہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندے بھی وہاں موجود ہیں۔ باہر ایک بڑی سکرین لگی ہوئی ہے میوزک بھی ساتھ ساتھ چل رہا تھا، ترانوں پر متوالے جھوم رہے ہیں۔

میں ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے پارٹی سیکریٹریٹ کے اندر چلا جاتا ہوں وہاں جا کر دیکھا سیکریٹریٹ کے لان میں لائٹنگ کا بھرپور انتظام ہے۔کھانا کھانے کے لیے کافی سارے میز لگے ہوئے ہیں۔ ن لیگ کی میڈیا ٹیم بھی پہنچ چکی ہے۔ سب اپنی اپنی پوزیشن سیٹ کر رہے تھے کہ اچانک مجھے سیکریٹریٹ کے ملازم نے کہا کہ بڑے صاحب 5 منٹ تک پہنچ رہے ہیں، اب آپ باہر آجائیں۔ میں باہر آ گیا لوگ ابھی پارٹی سیکریٹریٹ کے باہر موجود تھے۔ اچانک 3 گاڑیاں پارٹی سیکریٹریٹ کے اندر داخل ہوتی ہیں۔ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف گاڑی سے اترتے ہیں اور وہ دفتر کے اندر چلے جاتے ہیں۔

اس دوران مریم نواز مسلسل تسیبح کرتے ہوئے اندر جا رہی تھیں، خاندان کے کچھ اور لوگ بھی مریم نواز کے ہمراہ تھے۔ دفتر میں جا کر نواز شریف نے کچھ رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی اور بعد میں نتائج دیکھنا شروع کیے، جیسے جیسے ہی رزلٹ میں آزاد امیدوار آگے آ رہے تھے، پارٹی سیکریٹریٹ میں اندھیروں کے بادل چھاتے جا رہے تھے۔

خاندان کے لوگوں نے مشاورت کرنا شروع کر دی، سیکریٹریٹ کے باہر اور اندر چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ بہت سی سیٹوں پر ن لیگ پنجاب سے ہار رہی ہے۔ لاہور کے رزلٹ بھی اچھے نہیں آرہے، رات 11 بجے کا وقت ہوگیا تھا کہ اچانک ساؤنڈ سسٹم پر ووٹ کو عزت کا ترانہ چلا دیا گیا۔

وہاں پر کھڑے کارکنان بھی حیران ہو گئے اور قریباً ساڑھے 11 بجے شہبازشریف، نوازشریف اور مریم نواز ماڈل سیکریٹریٹ سے نکلے اور جاتی امرا روانہ ہو گئے۔ جب یہ صورتحال باہر کھڑے لوگوں نے دیکھی تو وہ بھی تتر بتر ہوگئے۔ ساؤنڈ سسٹم والے نے فوری اپنا سامان پیک کیا، باہر لگی اسکرین فوراً اتار لی گئی۔

میں نے اسکرین اتارنے والے سے پوچھا کہ کیوں اسکرین اتار رہے ہو، نوازشریف نے تقریر نہیں کرنی اندر سے آرڈر آیا کہ اپنا سامان پیک کر لو زیادہ دیر لگاؤ گے تو ہم چارجز نہیں دیں گے۔ چند منٹوں میں وہاں روشن رات، اندھیرے میں بدل گئی، ملازمین سمیت سب لوگ سیکریٹریٹ سے چلے گئے لائٹیں بند کر دیں گئیں اور یہ مناظر دیکھ کر میں بھی واپس گھر آگیا۔

خاموش رات

2008 میں جب الیکشن ہوئے تھے تو لاہور کی سٹرکوں پر شیر شیر کے نعرے تھے اگرچہ پیپلزپارٹی نے وفاق میں حکومت بنالی تھی لیکن عوام، لیڈر سڑکوں پر جشن مناتے ہوئے نظر آرہے تھے پھر 2013 کا وقت آیا اس وقت تو مسلم لیگ ن پنجاب اور وفاق دونوں میں کامیاب ہوئی تو ہر طرف نوازشریف زندہ باد کے نعرے تھے۔

اک واری فیر شیر کی صدائیں گونج رہی تھیں، اس طرح 2018 کے الیکشن کی رات آئی تو پاکستان تحریک انصاف کارکنان سڑکوں پر جھومتے ہوئے نظر آئے، ہر طرف پارٹی ترانے گنگنائے جا رہے تھے لیکن 8 فروری 2024 کی ایسی رات تھی جس میں کسی جماعت نے کوئی جشن نہیں منایا، سب نتائج کے انتظار میں اپنے اپنے گھروں کو جا رہی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp