پاکستان میں عام طور پر انتخابات میں ہارنے والے سیاستدان اپنی شکست قبول نہیں کرتے اور مخالف امیدواروں یا اداروں پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہیں، تاہم بعض سیاستدان ایسے بھی ہیں جو کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں اور اپنے مخالف امیدواروں کو ان کی فتح پر مبارکباد بھی دیتے ہیں۔ عام انتخابات 2024 میں بھی بعض سینیئر سیاستدانوں نے ایسی ہی سیاسی رواداری اور وضع داری کی مثال قائم کی ہے اور کھلے دل سے اپنی ہار تسلیم کرکے مخالفین سے داد بھی سمیٹی ہے۔
خواجہ سعد رفیق
ان انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے حلقہ این اے 122 سے امیدوار خواجہ سعد رفیق پہلے سیاستدان تھے جنہوں نے اپنی شکست قبول کی۔
خواجہ سعد رفیق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا، ’سردار لطیف کھوسہ صاحب کو دلی مبارکباد، عوامی فیصلے پر خوش دلی سے سر تسلیم خم، اللّٰہ کریم آنیوالی پارلیمان کو متحد ھو کر قومی بحرانوں پر قابو پانے کی توفیق و تقویت عطا فرماۓ آمین۔‘
سردار لطیف کھوسہ صاحب کو دلی مبارکباد
عوامی فیصلے پر خوش دلی سے
سر ِ تسلیم خماللّٰہ کریم آنیوالی پارلیمان کو متحد ھو کر قومی بحرانوں پر قابو پانے کی توفیق و تقویت عطا فرماۓ
آمین— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) February 9, 2024
ان کے اس عمل کو مسلم لیگ ن کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے بھی خوب سراہا اور انہیں ایک بہادر اور باوقار سیستدان قرار دیا۔ صارف محسن اقبال نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ’ ن لیگ میں شاید یہ پہلا بندہ ہے جس نے علی الاعلان اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ خواجہ صاحب اپنے رہنماؤں کو بھی بولیں کہ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر بنائی حکومت کبھی بھی عوام میں تسلیم نہیں کی جاتی اس لیے حقائق کو مانیں اور شکست تسلیم کریں۔‘
صارف افضل سیال نے کہا، ’ ویری گڈ یہ والی سیاسی بصیرت چاہیے۔‘
Related Posts
مونا خان نے لکھا، ’ بہترین سیاسی رواداری کی مثال جو تمام سیاستدانوں کو سیکھنے کی ضرورت ہے اور جس کا شدید فقدان ہے پاکستانی سیاست میں، گالم گلوچ نہیں رواداری، وضع داری کی سیاست۔‘
امیر حیدر خان ہوتی
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے بھی اپنی شکست قبول کرلی ہے اور پارٹی عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
میرے آبائی ضلع مردان کے تمام حلقوں پر اے این پی کی شکست کی ذمہ داری کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں۔ میرے حلقہ اور مردان کے عوام نے اگر ہم پر اعتماد نہیں کیا تو اور اسی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں اور پارٹی کے…
— Ameer Haider Khan Hoti (@HaiderHotiANP) February 9, 2024
ایکس پر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا، ’میرے آبائی ضلع مردان کے تمام حلقوں پر اے این پی کی شکست کی ذمے داری کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں، میرے حلقہ اور مردان کے عوام نے اگر ہم پر اعتماد نہیں کیا تو پارٹی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ پارٹی کے ادنیٰ رکن کی حیثیت سے باچاخان کے قافلے کا حصہ رہوں گا۔‘
ان کی اس پوسٹ پر صارف نعمت اللہ تنولی نے کہا، ’ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن آپ جیسے ظرف کے سیاستدانوں کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے۔‘
صارف نصیب نے کہا، ’ شکریہ ، اللہ ہمارے تمام سیاست دانوں کو غیرت دکھانے کی توفیق دے، آمین۔‘
مصطفیٰ نواز کھوکھر
اسلام آباد کے حلقہ این اے 47 اور 48 سے شکست کا سامنا کرنے والے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی کھلے دل سے اپنی ہار کو تسلیم کیا ہے۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں ۔ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کو حلقہ ۴۸ اسلام آباد کی سیٹ ہرا دی گئی ہے جبکہ وہ واضح جیتے ہوئے تھے۔ جن موصوف کو نتیجہ بدل کر جتایا گیا ہے وہ دوڑ میں کہیں بھی نہ تھے۔ اسی طرح…
— Mustafa Nawaz Khokhar (@mustafa_nawazk) February 9, 2024
ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں ۔ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کو حلقہ 48 اسلام آباد کی سیٹ ہرا دی گئی ہے جبکہ وہ واضح جیتے ہوئے تھے۔ جن موصوف کو نتیجہ بدل کر جتایا گیا ہے وہ دوڑ میں کہیں بھی نہ تھے۔ اسی طرح شعیب شاہین بھی حلقہ 47 سے واضح برتری کے ساتھ جیت چکے ہیں لیکن نتائج ان کے بھی حوالے نہیں کئیے جا رہے۔ یہ بدترین دھاندلی اور آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔‘
ان کی اس پوسٹ کے جواب میں صارف دعا زینب نے لکھا، ’آپ غیرت مند پاکستانی ہیں برائے مہربانی اپنا 45 فارم ضرور دینا اس سے ہمارا جیتا ہوا جو جس کو ہرا رہے ہیں زبردستی عدالت میں چیلنج کریں گے۔ انشاءاللٰہ، شکریہ۔‘