چین کے لیے خفیہ امریکی ٹیکنالوجی چوری کے الزام میں انجینیئر گرفتار

جمعہ 9 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی استغاثہ نے لاس اینجلس کی ایک کمپنی کے انجینیئر پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جوہری میزائل لانچوں کا پتا لگانے اور بیلسٹک اور ہائپرسونک میزائلوں کو ٹریک کرنے کے لیے خلا میں امریکی حکومت کے استعمال کے لیے تیار کردہ خفیہ ٹیکنالوجی چوری کی ہے۔

سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ 57 سالہ چن گوانگ گونگ کی طرف سے چوری کی گئی ٹیکنالوجی اگر (مخالف) غیر ملکی قوتوں کے ہاتھ لگ گئی تو امریکا کی سالمیت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ گونگ جو چینی باشندہ ہے جو سنہ 2011 میں امریکی شہری بن گیا تھا۔ اسے منگل کو گرفتار کیا گیا تھا اور بدھ کو بعد میں نظر بندی کی سماعت میں پیش ہونا ہے۔

لاس اینجلس کے امریکی اٹارنی مارٹن ایسٹراڈا نے کہا کہ گونگ نے پہلے عوامی جمہوریہ چین کو ایسی معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی تھی جس سے چینی فوج کو مدد ملی۔

عدالت کو دی گئی فوجداری درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ کئی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ایک بڑے دفاعی کنٹریکٹر کے ملازم ہونے کے باوجود گونگ نے سنہ 2014 سے سنہ 2022 تک چینی حکومت کے ذریعے چلائے جانے والے نام نہاد ٹیلنٹ پروگرامز کے لیے متعدد درخواستیں جمع کرائیں۔

شکایت میں کہا گیا کہ چینی ٹیلنٹ پروگرام ٹریکر چین سے باہر موجود افراد کی شناخت کے لیے جانا جاتا ہے جن کے پاس ایسی مہارت اور علم ہے جو چینی معیشت کو تبدیل کرنے اور اس کی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

دراخواست میں کہا گیا کہ گونگ کی چرائی گئی ٹیکنالوجی چین کے پاس اب تک نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ گونگ اسے چینی کمپنیوں کے حوالے کیا ہے۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ گونگ نے مالیبو میں نامعلوم ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی سے 3,600 سے زیادہ ڈیجیٹل فائلیں منتقل کیں جہاں اس نے پچھلے سال کے شروع میں چار ماہ سے بھی کم عرصے تک کام کیا تھا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ فائلیں 30 مارچ سے 25 اپریل کے درمیان منتقل کی گئیں اور ان فائلوں میں سے 1,800 سے زیادہ اس وقت منتقل کی گئیں جب اس نے اپنی کمپنی کے ایک اہم حریف میں اپریل کے اوائل میں ملازمت کی تھی۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ انفراریڈ سینسر ٹیکنالوجی تیار کرنے والی کمپنی کے زیادہ تر کام کو محکمہ دفاع اور دیگر امریکی حکومت کے کنٹریکٹرز کے ساتھ ایک معاہدے کے ذریعے فنڈ کیا جاتا ہے۔

محمکہ انصاف کے مطابق گونگ نے مبینہ طور پر جو فائلیں منتقل کی ہیں ان میں جدید ترین انفراریڈ سینسرز کے بلیو پرنٹس شامل ہیں جو خلا پر مبنی نظام میں نیوکلیئر میزائل لانچوں کا پتا لگانے اور بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں کو ٹریک کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

گونگ کو اپریل 2023 میں اس کے دفتر کی تلاشی لینے اور منتقل کی گئی فائلوں پر مشتمل ایک فلیش ڈرائیو برآمد کیے جانے کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں گونگ نے یکم مئی 2023 کو ایک اور کمپنی میں کام کرنا شروع کیا لیکن اس کے نئے آجروں نے گزشتہ کمپنی کی جانب سے فائل ٹرانسفر والے معاملے کا پتا لگنے کے پر 9 روز بعد ہی اس کو نوکری سے نکال دیا۔

شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ گونگ کی جانب سے چوری کی گئی فائلیں تفتیش کاروں کو گزشتہ برس اس کے گھر سے ملی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp