پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)نے اپنے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو مشاورت کے بعد کسی دوسری جماعت میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کی باقاعدہ منظوری کور کمیٹی کے اجلاس میں دی جائے گی۔
مزید پڑھیں
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی اعلٰی قیادت نے پارٹی کے جیتے ہوئے آزاد اُمیدواروں کو دوسری جماعت میں شامل کرنے کے لیے باقاعدہ مشاورت مکمل کر لی ہے اور یہ فیصلہ سیاسی اور پارٹی کے بہتر مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت مکمل کرنے کے بعد اب اس کی باقاعدہ منظوری کے لیے معاملہ کور کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اہم امور پر مشاورت اور فیصلےکے لیے کور کمیٹی کا اجلاس ہفتہ کے روز اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے، جس کے لیے بیرسٹر گوہر علی خان آبائی گاؤں بونیر سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
رابطہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ساتھ معملات طے!
پارٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کسی بڑی سیاسی جماعت میں نہیں بلکہ غیر معروف اور پارلیمانی طور پر کمزور جماعت رابطہ جمعیت علمائے اسلام المعروف شیرانی گروپ میں شمولیت اختیار کریں گے جس پر پی ٹی آئی اور جے یو آئی پی کے درمیان تمام معمولات طے پا گئے ہیں اور اب صرف کور کمیٹی کی منظوری باقی ہے۔
ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور رابطہ جمعیت علمائے اسلام المعروف شیرانی گروپ ہم خیال جماعتیں ہیں اور انتخابات سے پہلے بھی اتحاد اور جے یو آئی پی کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی بات ہوئی تھی، جس پر مولانا شیرانی گروپ بھی راضی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا شیرانی کو بھی شمیولیت پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور مولانا شیرانی اور دیگر قائدین ساتھ چلنے پر بھی تیار ہیں۔
سینیئر صحافی لحاظ علی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ایسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا چاہے گی، جس کا پارلیمان اور صوبے میں کوئی مضبوط وجود نہ ہو تاکہ پی ٹی آئی پارلیمانی سیاست میں فیصلوں کرنے میں آزاد ہو اور بلیک میل نہ ہو۔
لحاظ علی نے مزید بتایا کہ ماضی میں ایسا ہو بھی چکا ہے، فاٹا انضمام کے قبائلی اضلاع میں انتخابات ہوئے تو ضلع خیبر سے شاہ جی گل آفریدی کے خاندان سے 2 امیدوار کامیاب ہوئے جو بعد میں بلوچستان کی ’باپ‘ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور خواتین کی مخصوص نشست بھی حاصل کر لی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی بھی ایسا ہی کررہی ہے۔
دوسری پارٹی میں شمولیت کیوں؟
صحافی عارف حیات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پاس زیادہ اپشن نہیں ہیں۔ ان کی اپنی جماعت میں انٹر پارٹی دوبارہ الیکشن نہیں ہوئے اور الیکشن کمیشن قوانین کے مطابق مقررہ مدت میں ان کے اراکین کو فیصلہ کرنا ہو گا۔ ‘بہترین آپشن یہی ہے کہ کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرے اور حکومت بنا لے۔‘
لحاظ علی کے مطابق دوسری جماعت میں شمولیت سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملیں گی اور ان کے اراکین وفاداریاں تبدیل نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھ کر پی ٹی آئی نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ کور کمیٹی میٹنگ کے فوراً بعد باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، کور کمیٹی اجلاس میں شیر افضل مروت بھی شرکت کریں گے۔