شمالی وزیرستان میں الیکشن نتائج کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے امیدوار این اے 40 اور سابق ایم این اے محسن داوڑ زخمی ہو گئے ہیں۔ وزیرستان پولیس نے واقعے کی تصدیق کر دی۔
پولیس نے بتایا کہ واقعہ شمالی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر میران شاہ کے ہائی سکیورٹی زون میں پیش آیا۔ جہاں محسن داوڑ کی پارٹی کارکنان اور سپورٹرز الیکشن نتائج کے اعلان میں تاخیر کے خلاف دھرنا دیا تھا۔ بتایا کہ ہفتے کے روز محسن داوڑ خود کیمپ میں موجود تھے کہ مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے مابین جھڑپ ہوگئی جس کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں محسن داوڑ سمیت 6 کارکنان زخمی ہو گئے۔
مزید پڑھیں
فائرنگ کے بعد افراتفری مچ گئی اور زخمیوں کو فوری طور اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں محسن داوڑ کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ محسن داوڑ کے ایک ساتھی نے بتایا کہ وہ مبینہ دھاندلی اور الیکشن نتائج کے اعلان میں تاخیر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جو ان کا جمہوری حق ہے۔ نام بتائے بغیر انھوں نے کہا این اے 40 سے این ڈی ایم کے سربراہ محسن داوڑ آگے تھے۔ لیکن ریٹرنگ افسر نتائج کے اعلان میں تا خیر کر رہا ہے۔ جو ان کے مطابق دھاندلی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جمہوری حق کے لیے احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ ظلم ہے۔ جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
محسن داوڑ کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔ اور پشتون قومی موومنٹ کے بھی لیڈر ہیں۔ جو سال قبائلی اضلاع میں پہلی بار ہونے والے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ عمران خان دور حکومت میں محسن داوڑ اپوزیشن میں تھے جبکہ پی ڈی ایم حکومت میں ان کے ساتھ بیٹھ گئے تھے۔
این اے 40 شمالی وزیرستان سے جیتا کون؟
الیکشن کمیشن نے این اے 40 وزیرستان کے ریٹرنگ افسر کی جانب سے جاری فارم 47 جاری کر دیا ۔ جس کے مطابق اس حلقے سے جے یو آئی ف کامیاب ہوئی ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یو آئی کے مصباح الدین 42994 ووٹ لے کر پہلے نمبر پہ آئے جبکہ محسن داوڑ تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔ پولنگ کے دوران مجموعی طور 143298 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں 47520 خواتین ووٹرز کی تعداد ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر ٹرن آوٹ 33 فیصد رہا۔