مسلم لیگ ن یا آزاد امیدوار، اگلی حکومت کیسے بن سکتی ہے؟

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد تو ہو چکا اور بیشتر نشستوں کے نتائج بھی سامنے آ چکے ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو رہا کہ ملک کا وزیراعظم کون بنے گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکتی ہے جبکہ دوسری جانب آزاد امیدوار جن کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی حمایت حاصل ہے وہ بھی پیپلز پارٹی اور کسی ایک اور جماعت کو ساتھ ملا کر حکومت بنا سکتی ہے تاہم اتنا وقت گزرنے کے باوجود ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ وفاق میں کس کی حکومت قائم ہوگی۔

قومی اسمبلی کی 70 نشستوں پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے

قومی اسمبلی کی اس وقت 70 نشستیں ایسی ہیں کہ جن کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے، اس میں 60 نشستیں خواتین کی ہیں جبکہ 10 نشستیں اقلیتوں کی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے آزاد امیدوار اگر کسی ایک پارلیمانی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو وہ مخصوص نشستوں میں سے کچھ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

جس کے بعد صورت حال مزید واضح ہو جائے گی اور اگر یہ آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوتے تو مسلم لیگ نون کو سب سے زیادہ مخصوص نشستیں ملیں گی جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پھر ایم کیو ایم اور جے یو آئی کو مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف نے الیکشن کے نتائج کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے اور پنجاب میں بھی وہی حکومت بنائیں گے۔

بیرسٹر گوہر کا وفاق، کے پی کے، پنجاب میں حکومت بنانے کا دعویٰ

دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گور خان نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں آزاد امیدواروں کی تعداد کے علاوہ دیگر اُمیدواروں کی بھی حمایت حاصل ہے اس لیے ہم وفاق اور پنجاب دونوں میں حکومت بنائیں گے۔

وفاق میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی وزیراعظم کے امیدوار رکن اسمبلی کو 169 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔

 وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مسلم لیگ نون وفاق میں حکومت کس طرح بنا سکتی ہے؟ یا آزاد امیدوار کس پارٹی میں شمولیت اختیار کر کے اپنی حکومت بنا سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے مختلف آپشن موجود ہیں، لیکن فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو سکتے ہیں

ایک یہ ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کو شامل کر لیا جائے جس کے بعد پی ٹی آئی کے لیے مخصوص نشستیں حاصل کرنا آسان ہو جائے گا لیکن ایک بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستیں ہر حال میں حاصل کرے گی اور جو ہماری قانونی ٹیم ہے وہ ابھی اس کا جائزہ بھی لے رہی ہے کہ کس طرح اور کتنی مخصوص نشستیں حاصل کی جا سکتی ہیں۔

سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عام انتخابات کے نتائج میں قومی اسمبلی میں کسی بھی جماعت کو فیصلہ کن اکثریت حاصل نہیں ہو سکی، یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی جماعت اس وقت خود سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اکثریت تو رکھتے ہیں لیکن ان کو جماعت کا درجہ نہیں دیا گیا جبکہ تکنیکی طور پر مسلم لیگ ن اس وقت قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی کا دوسرا نمبر ہے۔

قومی اسمبلی کی اکثریت 3 دائروں میں بٹی ہوئی ہے، مجیب الرحمان شامی

مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی اکثریت اس وقت 3 دائروں میں بٹی ہوئی ہے، مسلم لیگ نون کو حکومت بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کے علاوہ ایم کیو ایم کی بھی حمایت درکار ہوگی جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے ساتھ اتحاد کر کے وفاق میں حکومت بنا سکتی ہے۔

 پیپلز پارٹی کے قائدین اور شہباز شریف کی ملاقات سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کون حکومت بنانے والا ہے۔

 وفاق میں 3 جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی، سہیل وڑائچ

سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے اتحاد سے آئندہ حکومت کا قیام ہو گا، ان تینوں جماعتوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے مخالف الیکشن لڑا ہے۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا منشور متصادم ہے

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی یہ جماعتیں حکومت میں ساتھ رہ چکی ہیں تو ان کی حکومت ایک مرتبہ پھر بن بھی جائے گی، اس میں ایک مشکل ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا منشور ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے، ایک جماعت نوکریاں دینے کی بات کرتی ہے، تو دوسری نجکاری کی بات کر کے نوکریاں ختم کرنے کا منشور پیش کر چکی ہے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ اس کے باوجود کہ منتخب ہونے والوں کی اکثریت کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا قیام نہیں ہو سکتا، تو مجھے لگ رہا ہے کہ پی ڈی ایم طرز کی حکومت کا ہی قیام ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp