بطور صدر نیٹو اتحادی سے کہا تھا ادائیگی کرے ورنہ روس سے کہوں گا اس کیساتھ جو چاہے کرے، ٹرمپ

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بطور امریکی صدر انہوں نے ایک مرتبہ ایک نیٹو اتحادی رکن ملک کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے دفاعی اخراجات کے طے شدہ ہدف کے مطابق ادائیگی نہ کی تو وہ روس سے کہیں گے کہ اس ملک کے ساتھ جو چاہے کرے۔

جنوبی کیرولینا کے شہر کونوے میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ دفاعی اخراجات کی ادائیگی نہ کرنے والے نیٹو اتحادی ارکان کا امریکا دفاع نہیں کرے گا، جس پر نیٹو اتحاد میں شامل ایک بڑے ملک نے ان سے سوال کیا کہ اگر ہم حصہ نہ دیں اور روس ہم پر حملہ کر دے تو کیا ہمارا دفاع کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس ملک کے صدر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’بالکل نہیں! امریکا آپ کا دفاع نہیں کرے گا بلکہ میں تو روس کی حوصلہ افزائی کروں گا کہ وہ جو مرضی چاہے کر لے۔ آپ کو حصہ دینا ہوگا، اپنے بلز کی ادائیگی کرنا ہوگی۔‘

وائٹ ہاؤس کا رد عمل

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کے بیان کو ناقابل قبول اور اسے بائیڈن کی اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوششوں کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔

مغربی ممالک کا رد عمل

مغربی طاقتوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر سخت تنقید کی ہے۔ دوسری جانب، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹین برگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتحادیوں کی جانب سے کسی دوسرے کا تحفظ نہ کرنے کی  تجویز امریکا سمیت تمام ارکان کی سلامتی خطرے میں ڈال دے گی۔

ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیٹو رکن ممالک پر کسی قسم کے حملے کی صورت میں متحد ہو کر پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

ٹرمپ کے بیان پر پولینڈ اور جرمنی کی جانب سے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نیٹو کا نعرہ ’ ایک سب کے لیے اور سب ایک کے لیے‘ دہرایا گیا ہے۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اتحادی ممالک کی ساکھ کو کمزور کرنے کا مطلب پورے نیٹو کو کمزور کرنا ہے۔

یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مچل نے بھی کہا ہے کہ نیٹو کی سلامتی اور یکجہتی سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیانات سے صرف روسی صدر پیوٹن کے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے مرکزی امیدوار ہیں۔ انہوں نے اپنے اس بیان سے پہلے اپنی پارٹی کے کانگریس ارکان پر زور دیا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے نئی امداد کا بل منظور نہ ہونے دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp