’آزاد امیدوار جیتا‘، حافظ نعیم الرحمن نے جیتی ہوئی سیٹ واپس کردی

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حافظ نعیم الرحمن نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ کے صوبائی حلقے پی ایس 129سے اپنی جیتی ہوئی نشست سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔

کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا’ اس حلقے سے مجھ سے زیادہ ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار نے لیے، مجھے خیرات میں یہ سیٹ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’ہم جہاں سے جیتے ہیں وہاں سے ہرا دیا گیا، فارم 25 کے مطابق مجھے صوبائی نشست پہ 26 ہزار ووٹ ملے۔ احتجاج کے بعد 30 ہزار کردیے گئے۔ مگر ظرف رکھتا ہوں۔ یہ نشست نہیں لوں گا۔ ہمیں اپنا جائز حق چاہیے۔ جو نہیں ملا‘۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی واضح کہتی ہے کہ بدترین دھاندلی کی گئی، انتخابی نااہلی اور جان بوجھ کرعوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا، کراچی میں 50 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر 8 بجے پولنگ شروع نہیں ہوئی تھی، حتیٰ کہ پولنگ کے اختتام تک بھی درجنوں پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آزاد امیدوار سیف باری نے 31 ہزار ووٹ لیے جنہیں کم کر کے 11 ہزار کردیا گیا۔ ایم کیو ایم نے 6 ہزار ووٹ لیے جنہیں 20 ہزار کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سیٹ واپس کر رہے ہیں۔ جو سیٹیں جماعت اسلامی کی ہے وہ ہمیں واپس کی جائیں۔ انہوں نے کہ جو لوگ جعلی مینڈیٹ کے ساتھ تقریریں کررہے ہیں، انھیں شرم آنی چاہیے۔ ہم اسٹیبلشمنٹ سے شکوہ کرتے ہیں، ہمیں خیرات نہیں چاہیے، ہمیں معلوم ہے کہ کراچی کا دل جماعت اسلامی کے ساتھ دھڑکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی لالی پاپ کی ضرورت نہیں ہے، ہم اپنا ایک ووٹ بھی کسی کو دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کراچی کے لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ قومی سطح پر عوام نے جسے بھی ووٹ دیا ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ میری یہ سیٹ الیکشن کمیشن کے منہ پر ایک طمانچہ بھی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں سیٹوں کی بندر بانٹ کی گئی، عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا بٹوارہ کرکے الیکشن کمیشن نے خود پر سیاہی ملی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں الیکشن کمیشن آزاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ملک میں ہو رہا ہے، وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اس کی کوئی جمہوری حقیقت اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔ یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے جو لوگوں کو مختلف جگہوں پر فراہم کیا جا رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 5 افراد کے 100 فیصد نتائج ان کے پاس ہیں اور 100 فیصد یہ لوگ جیتے ہوئے ہیں، فارم جیسے جیسے مکمل ہوں گے تو مزید نام بھی سامنے آئیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کے صوبائی حلقے پی ایس 124 سے معمر احمد قاری 17 ہزار 761 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو 38 ہزار ووٹ دے کر کامیاب کیا گیا حالانکہ حقیقت میں ان کے صرف 9 ہزار 137 ووٹ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایس 104 سے جماعت اسلامی کے میدوار محمد جنید نے 29 ہزار ووٹ لیے، ان کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے امیدوار نے 3 ہزار 839 ووٹ لیے لیکن نتائج میں جماعت اسلامی کے امیدوار کے ووٹوں کی تعداد 23 ہزار، ایم کیو ایم 30 ہزار اور آزاد امیدوار کے ووٹوں کی تعداد 4 ہزار 800 کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پریزائیڈنگ افسروں اور پولنگ ایجنٹس کے دستخط شدہ فارم موجود ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پورے عمل کا نوٹس لیں،

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ میئر کے انتخاب کے بعد عام انتخابات میں بھی فراڈ ہوا، فارم 47 میں بدترین دھاندلی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال سمیت دیگر ایم کیو ایم امیدوار بھی انتخابات میں ہارے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ کراچی کے ان تمام نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کے نتائج فارم 45 کے مطابق ہونے چاہئیں۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مثال ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے کامیاب قرار دیے جانے والے ایک رکن اسمبلی نے ایک دوسرے امیدوار کے حق میں اپنی سیٹ چھوڑ دی کہ انہوں نے ان کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp