انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی: پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے 2 روز میں جواب طلب کیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عام انتخابات کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 90 کے تحت کیس ہے، آر اوز نے دھاندلی کے ذریعے تمام آزاد امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کا کام الیکشن ایکٹ کے سیکشن 10 کے تحت فارم 45 تیار کرنا اور سیکشن 13 کے تحت پولنگ ایجنٹس کے حوالے کرنا ہے، فارم 45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم 47 میں تبدیل کردیے گئے، پہلے جیت گئے تھے لیکن آر اوز نے نتائج تبدیل کرکے ہروا دیا۔

وکیل انور قاضی نے عدالت کو بتایا کہ فارم 45 اور 47 میں ووٹوں کی تعداد میں ہزاروں کا فرق ہے، حتمی نتائج کا اعلان تمام امیدواروں کی موجودگی میں ضروری ہے۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ بیشتر حلقوں کے فارم 49 جاری کردیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آر اوز نے دفاتر بند کردیے تو مجبوراً ہم نے دوبارہ گنتی کے لیے درخواستیں دروازے پر چسپاں کیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قوانین کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی، فارم 49 جاری ہوچکا ہے تو پھر ہم اسکو معطل نہیں کرسکتے۔ جسٹس ارشد علی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس 49 معطلی کا اختیار نہیں۔

پی ٹی آئی وکیل انور قاضی نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے کیا اور کیسے کیا، جواب طلب کیا جائے۔ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن نے کامیابی سے متعلق گزیٹڈ نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسی دوران، کامیاب امیدواروں کے وکیل دلائل دیے کہ یہ کیس قابل سماعت نہیں، الیکشن کمیشن اس میں حکم دے چکا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیوں جلدی میں ہیں، الیکشن کمیشن کا جواب آنے دیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے 2 روز میں جواب طلب کرلیا اور کہا کہ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناعی کی استدعا پر عدالت بعد میں فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس میں درخواستیں پی کے 72، 73، 74، 75، 78، 79 اور 82 کے علاوہ این اے 28 کے نتائج کے خلاف ہیں۔ درخواستگزاروں میں پی ٹی آئی رہنما تیمور جھگڑا، کامران بنگش، محمود جان، ارباب جہانداد، محمد عاصم، علی زمان، شہاب اور ساجد نواز شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp