کیا پی ٹی آئی اپنے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی فلور کراسنگ پر قانونی چارہ جوئی کرسکتی ہے؟

پیر 12 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

موجودہ انتخابات نے پاکستان کی عدلیہ کے لیے بہت سارے سوالات اٹھا دیے ہیں اور اگر عدالتیں ان سوالات کے جلد جوابات فراہم نہیں کرتیں تو ایک آئینی قانونی بحران اگلے 5 سال بھی ملک کو درپیش رہے گا۔

سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا معاملہ ایک بہت بڑی مثال ہے جو پی ٹی آئی کے استعفوں تک نہ صرف قومی اسمبلی کی رکن رہے بلکہ ڈپٹی اسپیکر بھی رہے اور ان کے سنہ 2018 کے انتخاب پر اٹھنے والے سوالات سے متعلق مقدمہ ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

اس وقت بھی پاکستان تحریک انصاف کے آزاد حیثیت میں منتخب اراکین کا معاملہ بالآخر عدالتوں میں جاتا نظر آتا ہے کیونکہ ایک طرف ان امیدواروں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں پارٹی وابستگی ظاہر کی ہے تو دوسری طرف الیکشن کمیشن انہیں آزاد امیدوار تصور کرتا ہے ایسی صورت میں اگر یہ امیدوارون پی ٹی آئی چھوڑ کر اگر کسی دوسری جماعت میں شامل ہوتے ہیں تو کیا اس پر پی ٹی آئی کوئی قانونی کارروائی کر سکتی ہے؟ اس سلسلے میں وی نیوز نے آئینی و قانونی ماہرین کی آرا دریافت کی ہیں جن کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت اپنا وجود رکھتی ہے اور آزاد حیثیت میں منتخب اراکین اسمبلی کو اسے جوائن کرنے پر کوئی ممانعت نہیں۔

 حسنین کاظمی

سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسنین کاظمی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارن اگر دوسری جماعت میں جائیں گے تو یہ فلور کراسنگ تصور ہو گی اور اس پر فلور کراسنگ سے متعلق قانون کا اطلاق ہو گا۔

حسنین کاظمی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان امیدواران کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی اجازت دی، یہ اہم نہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں کیا لکھا، کیا انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کی، پارٹی وابستگی کے بارے میں کوئی بیان حلفی دیا، جب پارٹی انہیں اور وہ پارٹی کو اون کرتے ہیں تو پھر الیکشن کمیشن کی رائے بے معنی ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کوئی کالعدم جماعت نہیں، یہ بالکل ایک رجسٹرڈ جماعت ہے تو میرے خیال سے پی ٹی آئی امیدواران کو اپنی جماعت پھر سے جوائن کرنے کی ضرورت بھی نہیں اور پی ٹی آئی بطور پارلیمانی جماعت پارلیمنٹ میں جا سکتی ہے اور مخصوص نشستوں کے لیے اپلائی بھی کر سکتی ہے لیکن اس سب کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہماری عدالتیں کتنی جلدی ان پیچیدہ آئینی و قانونی معاملات کی گتھیاں سلجھاتی ہیں جو انہیں جلد از جلد سلجھانی چاہییں تاکہ آئینی و قانونی بحران پیدا نہ ہو۔

عمران شفیق

سابق پراسیکیوٹر نیب اور 8 فروری انتخابات میں این اے 56 راولپنڈی سے جماعت اسلامی کے امیدوار عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین میں لفظ ہے کہ سیاسی جماعت کو جوائن کرنا پڑے گا، وہاں پارلیمانی جماعت کا لفظ مذکور نہیں۔ چونکہ پاکستان تحریک انصاف بطور ایک سیاسی جماعت اپنا وجود رکھتی ہے اس لیے اس کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارن کے لہے پی ٹی آئی جوائن کرنے پر کوئی ممانعت نہیں۔

عمران شفیق کا کہنا تھا کہ یہ آزاد منتخب اراکین نہ صرف یہ کہ پی ٹی آئی جوائن کر سکتے ہیں بلکہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں بھی مل سکتی ہیں اور ملنی چاہییں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواران نے انتخابات آزاد حیثیت میں لڑے اس لیے اگر کوئی منتخب رکن کسی اور سیاسی جماعت کو جوائن کرتا ہے تو پی ٹی آئی اس وابستگی کو عدالت میں چیلنج نہیں کر سکتی کیونکہ ان امیدواران کے پاس تحریک انصاف کا انتخابی نشان نہیں تھا۔

عمران شفیق نے بتایا کہ پی ٹی آئی منتخب اراکین کی جانب سے جماعت اسلامی میں شمولیت کے بارے میں بھی بات کی جا رہی ہے۔

امجد پرویز

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ گو کہ انتخابات سے متعلق قوانین ان کا  تخصص نہیں لیکن اگر امیدواروں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کی ہے تو میرے خیال میں اس پر کوئی آرگیومنٹ عدالت کے سامنے رکھا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp