بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے والی تمام جماعتوں کو اکٹھا کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی نون لیگ اور ایم کیو ایم سے اتحاد نہیں ہو سکتا۔ ایسی دھاندلی ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، اسی لیے سب سے پہلے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کر رہے ہیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن سے ملاقات ہوئی ہے، انہیں 3 جماعتوں کے علاوہ سب کو اکٹھا کرنے کا کہہ دیا ہے۔ دھاندلی زدہ انتخابات کا معیشت پر برا اثر پڑے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی سے ملک میں عدم استحکام بڑھے گا، اور دھاندلی زدہ انتخابات کا معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ بار بار کہتا رہا ہوں کہ آزاد اور شفاف انتخابات ہی واحد حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ سنڈیکیٹ کو لانے کی کوشش ہو رہی ہے، شریف خاندان ملک کا سب سے بڑا منی لانڈرر ہے۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز ہیں اور یہ لوگ ہی ڈالر بیرون ملک بھیجتے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے جیل میں کسی سرکاری عہدے دار سے ملاقات کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں کسی بھی اعلیٰ سرکاری عہدے دار سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی نون لیگ اور ایم کیو ایم سے اتحاد ہو ہی نہیں سکتا۔
’میں بنی گالہ شفٹ نہیں ہو رہا، بشرا بی بی کی بھی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر آج سماعت ہونا ہے۔‘
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسی دھاندلی ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، نواز شریف کی پریس کانفرنس ملتوی کرنے پر ہم جان گئے تھے کہ الیکشن جیت گئے ہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز دونوں ہی الیکشن ہارے ہیں۔ تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ نے جیل میں بیٹھ کر ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیے۔
’جب رزلٹ رکنا شروع ہوئے تو یقین ہو گیا کہ پی ٹی آئی جیت گئی ہے۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ خان صاحب کیا وفاق میں حکومت بنائیں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ہم سب سے پہلے انتخابی نتائج کو چیلنج کر رہے ہیں، ہم انتخابی نتائج کے خلاف سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔
’اب پتہ چل گیا کہ ہم آراوز کے الیکشن کے خلاف کیوں تھے۔‘
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کے لیے ابھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا ہے، اس پر غور کروں گا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے لیے میں نے علی امین گنڈا پور کو نامزد کر دیا ہے۔
جن سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے وہ اکٹھی ہو جائیں، شاہ محمود قریشی
وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی میڈیا پاکستان میں ہونے والے الیکشن کو دھاندلی زدہ کہہ رہا ہے۔ ہمارے جیتے ہوئے الیکشن کو نہیں مان رہے، درخواست ہے کہ عوام کا مینڈیٹ چوری نہ کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتنا دھاندلی زدہ الیکشن تھا کہ الیکشن میں جیتے ہوئے لوگ بھی اس الیکشن کو نہیں مان رہے، انتخابات میں عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔ چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوا ہے تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے نوجوانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں پی ٹی آئی کو توڑ کر بنائی گئیں ان کے لیے شرمندگی کا دن ہے۔ انتخابات کے بعد میری اور عمران خان کی ملاقات نہیں ہوئی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات سے سیاسی استحکام نہیں آسکتا، بلاول کس منہ سے ن لیگ کے ساتھ اتحاد کریں گے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں جن کے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے وہ اکٹھی ہو جائیں۔
’میری بیٹی 14 ہزار کی لیڈ سے جیت رہی تھی، ایک دم رزلٹ آنا بند ہوگئے، صبح 4 بجے تک جاگتا رہا رزلٹ نہیں آرہے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ میری بیٹی کے پاس 281 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 موجود ہیں، 16 ہزار 555 ووٹ مسترد ہوئے اس کے باوجود بھی وہ جیت رہی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر ہم الیکشن کمیشن جارہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لنگڑی لولی حکومت بنا بھی لی تو چل نہیں سکے گی، ان انتخابات کی ساکھ صفر فیصد ہے اور جو حکومت بنے گی وہ چلے گی کیسے؟ اور اگر حکومت بن بھی گئی تو قوم اسے قبول نہیں کرے گی۔