وزیراعلیٰ سندھ کون بنے گا؟

منگل 13 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کا عمل شروع ہو چکا ہے، سندھ اور خیبر پختونخوا میں جماعتی پوزیشن واضح ہے جس کے باعث ان دونوں صوبوں میں سب کی نظریں اس خبر پر ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے لیے کس کا نام سامنے آئے گا۔ اس حوالے سے اگر بات کی جائے صوبہ سندھ کی تو طے ہے کہ پیپلز پارٹی ہی حکومت بنائے گی اور وزیراعلیٰ سندھ ایک بار پھر پیپلز پارٹی کا ہی ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مراد علی شاہ ہیٹرک کرنے جا رہے ہیں یا کوئی اور نام بھی زیر غور ہیں؟

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی نظریں وفاق پر مرکوز ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ سندھ میں وزیراعلیٰ بنانا کوئی مشکل نہیں کیوں کہ اکثریت انہی کے پاس ہے لیکن کچھ ناموں پر غور کیا جا چکا ہے اور فارمولا بھی طے کیا جا چکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ناصر حسین شاہ اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری کی بہنیں فریال تالپور اور عذرہ پیچوہو کے نام زیر غور ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے انتخاب کے لیے طے کیے گئے فارمولے کے مطابق اگر بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوجاتے ہیں تو وزیر اعلیٰ سندھ ایک بار پھر مراد علی شاہ بن سکتے ہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو عذرہ پیچوہو اور فریال تالپور وزیراعلیٰ سندھ بن سکتی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے ہی گھر سے ایک وقت میں 2 عہدے پاس نہیں رکھنا چاہتی لیکن اس بار پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی کرسی پر کسی خاتون کو بٹھا کر ایک نئی مثال قائم کی جائے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کون رہے گا؟

اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے پہلا نام آغا سراج درانی کا ہی ذہن میں آتا ہے لیکن اس بار پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی نے معذرت کر لی ہے اور کسی وزارت لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اس صورت میں کہا یہ جا رہا ہے کہ فریال تالپور وزیراعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ اسپیکر سندھ اسمبلی ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کے کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اس منصب کی ہیٹرک مکمل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ناصر حسین شاہ بھی وزیراعلیٰ بننے کے لیے لابنگ میں مصروف ہیں اس گروپ بندی نے فریال تالپور کو اس دوڑ میں شامل ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp