روس نے مغربی دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا اور یورپی یونین نے روس کے اربوں ڈالر مالیت کے اثاثوں کو ضبط کیا تو ماسکو کا رد عمل انتہائی سخت ہوگا۔
2022 میں صدر ولادیمیر پوٹن کے یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد، امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کردی تھی، جس سے مغرب میں تقریباً 300 بلین ڈالر خودمختار روسی اثاثوں کو روک دیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں
یورپی یونین نے روس کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں پر موصول ہونیوالے ونڈ فال منافع کو الگ کرنے کے لیے ایک قانون وضع کرتے ہوئے اسے یونین کی طرف سے اس نوعیت کے منافع پر مشتمل یہ رقم یوکرین کی تعمیرِ نو کے لیے مالی اعانت کے لیے استعمال کرنے کی جانب پہلا ٹھوس قدم قرار دیا ہے۔
اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اسے ’چوری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسی ایسی چیز کی تخصیص ہے جو آپ سے متعلق نہیں، اسپوتنک ریڈیو کو انٹرویو میں زاخارووا کا کہنا تھا کہ ماسکو کی طرف سے ردعمل انتہائی سخت ہو گا کیونکہ روس کو لگتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر چوروں سے نمٹ رہا ہے۔
’۔۔۔یہ دیکھتے ہوئے کہ ہمارے ملک نے اسے چوری قرار دیا ہے، ہمارا ان (مغرب) سے برتاؤ بھی ایسے ہی ہوگا جیسا چوروں سے روا رکھا جاتا ہے، مغربی دنیا کی یہ کوشش کسی سیاسی جوڑ توڑ کرنے والوں کے طور پر نہیں، اوور پلے ٹیکنولوجسٹ کے طور پر نہیں، بلکہ چوروں کی طرح ہے۔‘
یورپی یونین کی جانب سے منجمد روسی اثاثوں پر منافع کو یوکرین کی تعمیرِ نو کے ضمن میں مالی اعانت کے لیے استعمال کرنے کے اس اعلان پر اپنے رد عمل میں روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس کی جائیداد ضبط کی گئی تو وہ جواب میں امریکا، اور یورپی یونین سمیت دیگر مگربی ممالک کے اثاثے ضبط کر لے گا۔