حالیہ عام انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 29 فروری کو متوقع ہے اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما یوسف رضا گیلانی کہتے ہیں کہ اس بار وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار ہوں گے یا نہیں اس کا فیصلہ ان کی جماعت کرے گی۔ تاہم اہم سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان پیپلز پارٹی جس نے حکومت کی بجائے آئینی عہدوں پر آنے کے لیے عندیہ دیا ہے آگے چل کر حکومتی اتحاد کا حصہ بنے گی یا نہیں۔
مزید پڑھیں
پیپلز پارٹی کے رہنما اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ایسی کوئی بات بھی قبل از وقت ہے اور فی الوقت پاکستان پیپلز پارٹی کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
فرحت اللہ بابر
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت میں شریک نہیں ہو گی، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے جب کہہ دیا ہے کہ ہم حکومت سازی میں شرکت کریں گے، حکومت کو سیاسی استحکام کے لیے سپورٹ مہیا کریں گے تو بات ختم ہو گئی باقی جو پیپلز پارٹی نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے جس کا کام صرف اتنا ہے کہ آئینی عہدوں پر پیپلز پارٹی کے اراکین کے انتخاب اور سیاسی استحکام کے حوالے سے بات کرے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ کمیٹی حکومت میں شرکت پر مذاکرات نہیں کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کا اس سلسلے میں مؤقف بڑا واضح ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس ایوان میں اکثریت ہے اور وہ حکومت بنائے ہم اس کو سپورٹ کریں گے لیکن حکومت میں شریک نہیں ہوں گے۔
فیصل کریم کنڈی
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور سینیئر رہنما فیصل کریم کنڈی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے لیکن تاحال پاکستان پیپلز پارٹی نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ وہ وزارتیں نہیں لے گی اور ایشو ٹو ایشو حکومت کو سپورٹ کرے گی جبکہ آئینی عہدوں صدر، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کے لیے ہماری بات چیت چل رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ معیشت، خارجہ تعلقات، سیاسی امور اور دوسرے معاملات کے ضمن میں حکومت سے بات کرے گی اور آئینی عہدوں کے لیے ہم اپنے امیدوار نامزد کریں گےلیکن ہم حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔
سحر کامران
پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو چاہتے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اکثریت ملتی اور وہ اپنے منشور پر عمل درآمد کراتی لیکن اب چونکہ پاکستان مسلم لیگ ن کو پارلیمنٹ میں زیادہ نشستیں ملی ہیں اس لیے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد اور سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے حکومت سازی میں مسلم لیگ ن کی حمایت کرے گی اور اسی لیے ہم نے ایک بار پھر سے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگایا ہے۔
سحر کامران نے کہا کہ جہاں تک پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے قائم کردہ مذاکراتی کمیٹی کا تعلق ہے وہ اس لیے بنائی گئی ہے کہ وہ معیشت، سیکیورٹی، خارجہ اور دیگر امور پر پالیسی سازی کے لیے حکومت سے مذاکرات کرے لیکن فی الوقت پاکستان پیپلز پارٹی کا حکومت میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں۔