عوام کو غیر قانونی طور پر قرض فراہم کرنے اور پھر قرض کے چنگل میں پھنسانے والی غیر قانونی پرسنل لون موبائل ایپس کے خلاف نظر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کا کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران ایسی ایپس کو بلاک کیا جا رہا ہے۔
ایس ای سی پی کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایس ای سی پی سوشل میڈیا اور ویب سائٹس کی مسلسل مانیٹرنگ کرتا ہے اور اس نے ایسی 8 مزید غیر قانونی ایپس کی نشاندہی کی ہے جو کہ مختلف ویب سائٹس، ای میلز اور سوشل میڈیا کے ذریعے اینڈرائیڈ پیکیج کٹ (اے پی کے ) فائلوں کے طور پر عوام میں تقسیم کی جا رہی تھیں۔
اس حوالے سے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر ان غیر قانونی ایپس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں
ایس ای سی پی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کے تعاون سے انٹرنیٹ گوگل، ایپل پلے اسٹور سے اب تک 132 غیر قانونی ایپس کو بلاک کیا جا چکا ہے۔ ایس ای سی پی، گوگل، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی جانب سے کی جانے والی مربوط کوششوں نے غیر قانونی ایپس کے آپریٹرز کو مجبور کیا کہ وہ اپنی ایپس کو صارفین تک پہنچانے کے لیے اے پی کے ویب سائٹس، سوشل میڈیا وغیرہ کا استعمال کریں۔ یہ غیر قانونی ایپس صارفین کے لیے کئی طرح کے مسائل پیدا کرتی ہیں جیسے کہ ذاتی معلومات، مالیاتی ڈیٹا تک رسائی اور ان کے ذریعے دھوکہ دہی، بلیک میلنگ اورہراساں کرنا۔
ایس ای سی پی کی جانب سے عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی ویب سائٹ یا ای میل یا سوشل میڈیا یا ایسے دیگر ذرائع سے شیئر یا انٹر نیٹ کے کسی لنکس سے لون ایپس،ایپس ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔
عوام کی معلومات کے لیے غیر قانونی ایپس کی تازہ فہرست ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔ صارفین کو تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ صرف ایس ای سی پی سے منظور شدہ پرسنل لون ایپس ڈاؤن لوڈ کریں جو کہ صرف گوگل اور ایپل کے آفیشل ایپ اسٹورز پر دستیاب ہیں۔ ایس ای سی پی کی منظور شدہ پرسنل لون ایپس کی فہرست بھی ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔