فوری قرض دینے والی موبائل ایپلیکیشنز  مجبوروں کو پھانسنے  کا جال

پیر 9 جنوری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

محکمہ داخلہ پنجاب کے انٹیلیجنس سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق قرض فراہم کرنے والی یہ موبائل ایپلیکیشنز صارفین سے ماہانہ بنیادوں پر 40 سے 80 فیصد تک سود وصول کرتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قرض دیتے وقت زیادہ تر معلومات صارفین سے چھپا لی جاتی ہیں اور قرض مقررہ وقت میں واپس نہ کرنے پر مختلف ریکوری ایجنٹس کے ذریعے کالز کروا کے مقروض شخص کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

درخواست دینے والے سے اس کا شناختی کارڈ، تصاویر اور 2 قریبی رشتہ داروں کا ریفرنس لیا جاتا ہے۔ موبائل میں موجود تصاویر، ویڈیوز اور رابطہ نمبر تک ان ایپلیکیشنز کی رسائی میں ہوتے ہیں۔ جن کی بنیاد پر تنگ کیا جاتا ہے اور سود کی مد میں بڑی رقم وصول کی جاتی ہے۔  

اس وقت پاکستان میں قرض فراہم کرنے کے لیے متعدد ایپلیکیشنز موجود ہیں۔ 

’ڈیٹا دربار‘ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق لگ بھگ ایک کروڑ 90 لاکھ سے زائد صارفین نے انہیں ڈاؤن لوڈ کر رکھا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی رپورٹ کے مطابق پہلی 10 ایپلیکیشنز کو ڈاؤن لوڈ کرنے والے صارفین کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔

مطاہر خان کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ ڈاؤن لوڈ کرنے والے تمام ہی صارفین نے قرض کی درخواست دی ہے اور انہوں نے قرض بھی لیا ہو۔ چند ایک ایپلیکیشنز ہی رجسٹرڈ ہیں اور ان میں بھی کوئی خاص فرق نہیں ہے۔  

سوشل میڈیا کمپنیاں ایسے اشتہارات کو روکتی کیوں نہیں؟ 

اشتہارات سے زیادہ اس معاملے میں ذمہ داری گوگل کی ہے جو بطور ریگولیٹر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ ان ایپلیکیشنز کو پلےاسٹور پر رہنا ہے یا نہیں۔

مطاہر خان کہتے ہیں کہ امریکہ میں اوسطاً 36 فیصد سے زیادہ والی قرضہ ایپلیکیشنز کو پلے سٹور سے ہٹا دیا جاتا ہے جب کہ پاکستان میں اس حوالے سے ابھی تک کوئی پالیسی نہیں ہے۔ یہاں یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ یہ کمپنیاں مقامی قوانین سے مطابقت بھی رکھتی ہیں یا نہیں۔ 

سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کے ترجمان کے مطابق قرض دینے کے لیے نان بینکنگ فنانشل سروسز کے تحت کمپنی رجسٹرڈ کروانا ہوتی ہے۔

’پاکستان میں فوری قرض کے حوالے سے ایس ای سی پی نے حال ہی میں ایک سرکلر جاری کیا تھا جس کے مطابق موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے قرض دینے والی کمپنیوں کو پی ٹی اے سے رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے۔‘

ترجمان ایس ای سی پی کے مطابق اس مد میں اب تک 11 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ جن میں کچھ کمپنیاں دکانداروں اور گھر بیٹھے خریداری کے عمل میں سہولت پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ جب کہ باقی کمپنیاں عوام کو فوری قرض دے رہی ہیں۔

ترجمان کے مطابق ایس ای سی پی ایسے اقدامات اٹھا رہا ہے جن سے ایسی ایپس کا خاتمہ ہو سکے جو لوگوں کو سہولت دینے کی بجائے ان کو دھوکہ دیتی ہیں۔ 

تاہم اس سلسلے میں  ابھی تک کوئی بڑی آگاہی مہم نہیں چلائی گئی جس میں لوگوں کو غیرقانونی اور دھوکہ دینے والے قرض ایپس کے بارے میں بتایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp