وفاق میں بلوچستان کی نمائندگی لازمی ہے، جمال رئیسانی

جمعرات 15 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’مجھے اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ پہلے میں کم عمر ترین نگران وزیر رہا اور اب کم عمر ترین رکن قومی اسمبلی ہوں‘۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے بلوچستان سے نو منتخب رکن قومی اسمبلی جمال رئیسانی نے وی نیوز سے ایک انٹرویو میں کیا۔

عوام سے کیے وعدے پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا

ایک سوال کے جواب میں جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر خوشی اس بات کی ہے کہ لوگوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور اس بات کی اہمیت کو سمجھا کہ ایک نیا چہرہ پارلیمان میں آنا چاہیے، جمال رئیسانی کے مطابق عوام نے مجھ سے امیدیں بھی وابستہ کر رکھی ہیں اس لیے ڈر ہے کہ اگر ان کی امیدوں پر پورا نہ اترا تو کیا جواب دوں گا۔ تاہم اپنی ہر ممکن کوشش کروں گا کہ عوام سے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کر سکوں۔

لوگوں کے سوالات سے خوشی ہوئی

ایک سوال کے جواب میں جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ دوران مہم حلقے کی عوام اس بات سے خوش تھے کہ ایک نوجوان اور ایک نیا چہرہ انتخابات میں حصہ لے رہا ہے، لیکن اس بات سے مجھے مایوسی ہوئی کے دوران مہم لوگوں نے ووٹ دینے کا وعدہ کیا اور مجھے سے کوئی سوال نہیں کیا۔ میں تو لوگوں سے کہتا تھا کہ آپ ان امیدواران سے سوال کریں کہ ہمارے لیے آپ کیا کریں گے۔ تاہم جب میں نے انتخابی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع کیا تو مجھ سے عوام نے سوال کیا جس پر مجھے خوشی ہوئی۔

مجھ پر تنقید بہت زیادہ ہوتی ہے

خود پر ہوئی تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں جمال رئیسانی نے کہا کہ مجھ پر تنقید بہت زیادہ ہوتی ہے، کبھی میری عمر کے حوالے سے اور کبھی میری والدہ کی شہریت کو لے کر۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں پر تنقید ہوتی ہے اور یہ سیاست کا حصہ ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ جس پر زیادہ تنقید ہوتی ہے وہ کامیابی کی جانب گامزن ہوتا ہے۔

لوگ تنقید کے بجائے رہنمائی کرتے تو اچھا ہوتا

جمال رئیسانی کہتے ہیں کہ ایک بات کا افسوس ہے کہ اگر یہی لوگ تنقید کے بجائے میری رہنمائی کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ میں انہی معتبرین کا بچہ ہوں اُن ہی کے صوبے سے تعلق رکھتا ہوں تو اگر یہ لوگ تنقید کی بجائے رہنمائی کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ لوگ میری والدہ اور مجھ پر تنقید کرتے ہیں  لیکن وہ ہماری قربانیاں بھول جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں بلوچستان کے مسائل اجاگر کریں گے

اسمبلی میں بلوچستان کو درپیش مسائل اجاگر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں جمال رئیسانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل کو ترجیحات دینے کی ضرورت ہے۔ سارے مسائل ایک ساتھ حل نہیں ہوسکتے۔ بلوچستان کے مسائل اس وقت گنجل ہوچکے ہیں جنہیں سلجھانے کے لیے ایک ایک کر کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

جمال رئیسانی کے مطابق میری کوشش ہوگی کے مسائل کو 3 حصوں میں تقسیم کروں، پہلے اسمارٹ ٹرم مسائل، دوسرے مڈ ٹرم مسائل اور تیسرے لانگ ٹرم مسائل اور پھر ان مسائل کو مرحلہ وار حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

جبری گمشدہ افراد کے حق کے لیے آواز اٹھاؤں گا

لاپتا افراد سے متعلق جمال رئیسانی نے کہا کہ میں ایوان میں جبری طور پر گمشدہ افراد کے حق کے لیے آواز اٹھاؤں گا، لیکن صرف ان کے لیے جو واقعی جبری طور پر لاپتا ہوئے ہیں۔ اس بات کو دیکھنا ہوگا کہ جوانوں کو کیوں جبری طور پر لاپتا کیا جاتا ہے۔ لیکن جو لوگ لاپتا افراد کی آڑ میں دہشت گردی کرتے ہیں انہیں ہم اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے معصوم بچوں اور غریب عوام کو نشانہ بنائیں۔

جمال رئیسانی کے مطابق جہاں ایک جانب میں لاپتا افراد کی بات کروں گا وہیں دوسری جانب شہدا کے خاندانوں کے لیے بھی آواز بلند کروں گا جنہوں نے ملک کی خوشحالی کے لیے قربانیاں دیں۔

وفاق میں بلوچستان کی نمائندگی لازمی ہے؟

وفاقی حکومت میں وزرات سے متعلق سوال پر جمال رئیسانی نے کہا کہ وزرات سے متعلق پارٹی فیصلہ کرے گی۔ لیکن ایک چیز میں نے اپنی جماعت کے مرکزی عہدیداران سے کہہ رکھی ہے کہ اگر وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو اس میں بلوچستان کی نمائندگی ہونا لازم ہے تاکہ صوبے کے مسائل سے متعلق آواز اٹھا سکیں۔

آصف زرداری بلوچستان کے مسائل کے حل میں دلچسپی رکھتے ہیں

جمال رئیسانی نے کا کہنا ہے کہ آصف زرداری صاحب ذاتی حیثیت میں بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ صوبے کے مسائل حل ہوں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp